اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے کہ،
وَکَانَ الۡاِنۡسَانُ عَجُوۡلًا ﴿11﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اور آدمی بڑاجلدبازہے۔ (پ15، بنی اسرآء یل:11)
(101)۔۔۔۔۔۔حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جلدبازی شیطان کی طرف سے اور غوروفکراللہ عزوجل کی طرف سے ہے۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث: ۵۶۷۲،ج۳،ص۴۴،تقدما تأخرا)
جلد بازی ہوتی تو شیطان کی طرف سے ہے مگر وہ خود جلدباز نہیں ہوتا بلکہ انسان کو اس طرح آہستہ آہستہ برائی میں مبتلا کرتا ہے کہ اسے خبر بھی نہیں ہوتی، لیکن جو شخص کوئی عملی قدم اٹھانے سے پہلے خوب غورو فکر کر لیتا ہے تو اسے اس کام میں بصیرت حاصل ہو جاتی ہے، لہٰذا جب تک کسی کام میں بصیرت حاصل نہ ہو تو فوراً واجب ہونے والے عمل کے علاوہ کسی بھی عمل میں جلد بازی نہیں کرنی چاہے جبکہ یہ( عَلَی الْفَوْر واجب ہونے والا ) عمل ایسا ہو کہ اس میں غوروفکرکی کوئی گنجائش ہی نہ ہو۔
0 Comments: