ہ دوا یہ ہے کہ بندہ عبادت کو اس طرح چھپانے کی عادت ڈالے جیسے اپنے گناہ چھپانے کی عادت ڈالتاہے یہا ں تک کہ اس کادل اللہ عزوجل کے علم اور اس کی بصيرت پر قناعت کرنے لگے اور اس کا نفس غیر اللہ کے اس عمل کو جان لینے کے سلسلہ میں اس سے نزاع نہ کرے اور اسی طرح عمل کو چھپانے میں تکلف سے کام لے اگرچہ ابتداء ً اس پریہ کام گراں گزرے گا مگر جو ایک مدت تک اس پر بتکلف صبر کرے اس سے اس کی گرانی دور ہو جائے گی اور اللہ عزوجل اپنے فضل سے اس معاملہ میں ا س کی مدد فرمائے گا اور یہی مدد اس کی نجات کا سبب بن جائے گی کیونکہ
اِنَّ اللہَ لَایُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَابِاَنْفُسِہِمْ ؕ
ترجمۂ کنز الایمان:بیشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتاجب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدل دیں۔(پ13، الرعد:11)
اس سلسلہ میں جب بندے کی جانب سے مجاہدہ اور رب کریم عزوجل کے در پر دائمی حاضری ہو گی تو اللہ عزوجل کی جانب سے ہدایت کی دولت نصیب ہو گی اور وہ اس کے لئے اپنی بارگاہ میں حاضری کی اجازت عطا فرما دے گا کیونکہ اللہ عزوجل نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
وَ اِنۡ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْہَا وَیُؤْتِ مِنۡ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿40﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اور اگر کوئی نیکی ہو تواسے دونی کرتااور اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے۔(پ5، النسآء:40)
0 Comments: