(26)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اپنے بھائی سے بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب عزوجل سے بدگمانی کی، کیونکہ اللہ عزوجل فرماتاہے:
اجْتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫
ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔(پ26، الحجرات:12)
(الدرالمنثورفی التفسیر المأثور،سورۃ الحجرات،آیت۱۲،ج۷،ص۵۶۶)
(27)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب تمہیں بد گمانی پیداہو تو اس پریقین نہ کرو، جب تم حسد کرو تو حد سے نہ بڑھا کرو، جب تمہیں کسی کام کے بارے میں بدشگونی پیداہو تو اسے کر گزرو اور اللہ عزوجل پربھروسہ رکھو اور جب کوئی چیز تولو تو زیادہ تول دیا کرو۔''
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال ،الحدیث:۱۵۷۷،ج۱،ص۲۳۷)
(28)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''لوگوں سے منہ پھیر لو کیا تم نہیں جانتے کہ اگرتم لوگوں میں شک کو تلاش کرو گے تو انہیں خراب کر دوگے یافسادمیں ڈال دو گے۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۸۵۹،ج۱۹،ص۳۶۵)
(29)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''لالچ ایسی پھسلانے والی چٹان ہے جس پرعلما ء بھی ثابت قدم نہیں رہتے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،باب الطمع، الحدیث:۷۵۷۹،ج۳،ص۱۹۹)
(30)۔۔۔۔۔۔نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کی تین چیزوں سے پناہ مانگو: (۱)ایسی خواہش سے جس کا کوئی فائدہ نہ ہو (۲)ایسی خواہش سے جو عیب دار کر دے (۳)ایسے عیب سے جس کی خواہش کی جاتی ہو، ایسی خواہش سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگوجوعیب بن جائے اور ایسے عیب سے جو خواہش بن جائے۔'' (المرجع السابق،الحدیث:۷۵۸۰،۷۵۸۱)
(31)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کی پناہ مانگو ایسی خواہش سے جو عیب میں ڈال دے اور ایسی خواہش سے جو دوسری خواہش میں ڈال دے اور بے فائدہ چیزکی خواہش سے۔''
(المسندلامام احمد بن حنبل، مسند الانصار، الحدیث:۲۲۰۸۲،ج۸،ص۲۳۷،یھوی بدلہ ''یھدی'')
(32)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''خواہشات سے بچتے رہوکیونکہ یہ بہت بری تنگدستی ہے اور ایسے کاموں سے بچو جن پر عذر پیش کرنا پڑے۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۷۷۵۳،ج۵،ص۴۰۳)
(33)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''لوگوں کے مال سے مایوس ہونے کو خود پر لازم کر لو، خواہش سے بچتے رہوکیونکہ یہ بہت بری تنگدستی ہے، اس طرح نماز پڑھو جیسے تم دنیا سے جدا ہو رہے ہو اور ایسے کاموں سے بچتے رہوجن پرعذرپیش کرناپڑے۔''
(المستدرک،کتاب الرقاق،باب ایاک والطمع۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۹۹۸،ج۵،ص۴۶۵)
0 Comments: