آئیں جب خاتون جنت اپنے گھر
پڑگئے سب کام ان کی ذات پر
کام سے کپڑے بھی کالے پڑگئے
ہاتھ میں چکی سے چھالے پڑگئے
دی خبر زہرا کو اسد اللہ نے
بانٹے ہیں قیدی رسول اللہ نے
ایک لونڈی بھی اگر ہم کو ملے
اس مصیبت سے تمہیں راحت ملے
سن کے زہرا آئیں صدیقہ کے گھر
تا کہ دیکھیں ہاتھ کے چھالے پدر
پرنہ تھے دولت کدہ میں شاہ دیں
والدہ سے عرض کر کے آگئیں
گھر میں جب آئے حبیبِ کبریا
والدہ نے ماجرا سارا کہا
فاطمہ چھالے دکھانے آئی تھیں
گھر کی تکلیفیں سنانے آئی تھیں
آپ کو گھر میں نہ پایا شاہ دیں
مجھ سے سب دکھ درد اپناکہہ گئیں
ایک خادم آپ اگر ان کو بھی دیں
چکی اور چولہے کے وہ دکھ سے بچیں
شب کو آئے مصطفیﷺ زہرا کے گھر
اور کہا دختر سے اے جان پدر
ہیں یہ خادم ان یتیموں کے لئے
باپ جن کے جنگ میں مارے گئے
تم پہ سایہ ہے رسول اللہ کا
آسرا رکھو فقط اللہ کا
ہم تمہیں تسبیح اک ایسی بتائیں
آپ جس سے خادموں کو بھول جائیں
اولا سبحان ۳۳ بار ہو
اور پھر الحمد اتنی ہی پڑھو
اور ۳۴ بار ہو تکبیر بھی
تاکہ سو ہو جائیں یہ مل کر سبھی
پڑھ لیا کرنا اسے ہر صبح وشام
ورد میں رکھنااسے اپنے مدام
خلدکی مختار راضی ہوگئیں
سن کے یہ گفتارخوش خوش ہوگئیں
سالک ان کی راہ جو کوئی چلے
دین ودنیا کی مصیبت سے بچے
0 Comments: