حضرت سلیمان علیہ السلام چونکہ عظیم الشان عمارتوں اور پرشوکت قلعوں کی تعمیر کے بہت شائق تھے اس لئے ضرورت تھی کہ گارے اور چونے کے بجائے پگھلی ہوئی دھات گارے کی جگہ استعمال کی جائے لیکن اس قدر کثیر مقدار میں یہ کیسے میسر آئے یہ سوال تھا جس کا حل حضرت سلیمان علیہ السلام چاہتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی اس مشکل کو اس طرح حل کردیا کہ ان کو پگھلے ہوئے تانبے کے چشمے عطا فرمائے۔
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حسب ِ ضرورت حضرت سلیمان علیہ السلام کے لئے تانبے کو پگھلا دیتا تھا اور یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے لئے ایک خاص نشان اور ان کا معجزہ تھا آپ سے پہلے کوئی شخص دھات کو پگھلانا نہیں جانتا تھا۔ (تذکرۃ الانبیاء،ص۳۷۷،پ۲۲، سبا :۱۲)
اور نجار کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام پر یہ انعام فرمایا کہ زمین کے جن حصوں میں آتشی مادوں کی وجہ سے تانبا پانی کی طرح پگھل کر بہہ رہا تھا ان چشموں کو حضرت سلیمان علیہ السلام پر آشکارا فرمایا۔ آپ سے پہلے کوئی شخص بھی زمین کے اندر دھات کے چشموں سے آگاہ نہ تھا۔ چنانچہ ابن کثیر بروایت قتادہ ناقل ہیں کہ پگھلے ہوئے تانبے کے چشمے یمن میں تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام پر ظاہر فرما دیا۔
(البدایہ والنہایہ، ج ۲،ص ۲۸)
قرآن مجید نے اس قسم کی کوئی تفصیل نہیں بیان فرمائی ہے کہ تانبے کے چشمے کس شکل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملے مگر قرآن کی جس آیت میں اس معجزہ کا ذکر ہے مذکورہ بالا دونوں توجیہات اس آیت کا مصداق بن سکتی ہیں۔ اور وہ آیت یہ ہے:
وَ اَسَلْنَا لَہٗ عَیۡنَ الْقِطْرِ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:۔ اور ہم نے اس کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا۔(پ22،سبا:12)
درسِ ہدایت:۔ہوا پر حکومت اور پگھلے ہوئے تانبے کے چشموں کا مل جانا یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا معجزہ ہے جو قرآن مجید سے ثابت ہے اس پر ایمان لانا ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ بعض ملحدین جن کو معجزات کے انکار کی بیماری ہو گئی ہے وہ ان معجزات کے بارے میں عجیب عجیب مضحکہ خیز باتیں بکتے اور رکیک تاویلات کرتے رہتے ہیں۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان ملحدوں کی باتوں پر کوئی توجہ نہ کریں اور معجزات پر یقین رکھتے ہوئے ایمان لائیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
0 Comments: