حضرت سلیمان علیہ السلام کا یہ بھی ایک خاص معجزہ اور آپ کی نبوت کا خصوصی امتیاز تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ''ہوا'' کو ان کے حق میں مسخر کردیا تھا اور وہ ان کے زیرِ فرمان کردی گئی تھی۔ چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام جب چاہتے تو صبح کو ایک مہینے کی مسافت اور شام کو ایک مہینے کی مسافت کی مقدار ہوا کے دوش پر سفر کرلیتے تھے۔
قرآن کریم نے آپ کے اس معجزے کے متعلق تین باتیں بیان کی ہیں۔ ایک یہ کہ ہوا کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے حق میں مسخر کردیا۔ دوسرے یہ کہ ہوا ان کے حکم کے اس طرح تابع تھی کہ شدید تیز و تند ہونے کے باوجود ان کے حکم سے نرم اور آہستہ روی کے باعث راحت ہوجاتی تھی، تیسری بات یہ کہ ہوا کی نرم رفتاری کے باوجود اس کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے صبح و شام کا جدا جدا سفر ایک شہ سوار کے مسلسل ایک ماہ کی رفتار کے برابر تھا گویا حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت انجن اور مشین جیسے ظاہری اسباب سے بالاتر صرف ان کے حکم سے ایک بہت تیز رفتار ہوائی جہاز سے بھی زیادہ تیز مگر سبک روی کے ساتھ ہوا کے کاندھے پر اُڑا چلا جاتا تھا۔
اس مقام پر تختِ سلیمان اور آپ کے سفر کے متعلق جو تفصیلات سیرت کی کتابوں اور تفسیروں میں منقول ہیں ان میں بہت سے واقعات اسرائیلیات کا ذخیرہ ہیں جن کو بعض واعظین بیان کرتے ہیں مگر وہ قابل اعتبار نہیں اور ان پر بہت سے اعتراضات بھی وارد ہوتے ہیں۔ قرآن مجید نے اس واقعہ کے متعلق صرف اس قدر بیان کیا ہے کہ:
وَ لِسُلَیۡمٰنَ الرِّیۡحَ عَاصِفَۃً تَجْرِیۡ بِاَمْرِہٖۤ اِلَی الْاَرْضِ الَّتِیۡ بٰرَکْنَا فِیۡہَا ؕ وَکُنَّا بِکُلِّ شَیۡءٍ عٰلِمِیۡنَ ﴿81﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔اور سلیمان کے لئے تیز ہوا مسخر کردی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے۔ (پ17،الانبیاء:81)
اور سورہ سبا میں یہ ارشاد فرمایا کہ:
وَ لِسُلَیۡمٰنَ الرِّیۡحَ غُدُوُّہَا شَہۡرٌ وَّ رَوَاحُہَا شَہۡرٌ ۚ (پ22،سبا:12)
ترجمہ کنزالایمان:۔اور سلیمان کے بس میں ہوا کردی اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینہ کی راہ۔
اور سورہ ص ۤ میں فرمایا کہ:
فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیۡحَ تَجْرِیۡ بِاَمْرِہٖ رُخَآءً حَیۡثُ اَصَابَ ﴿ۙ36﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔تو ہم نے ہوا اس کے بس میں کردی کہ اس کے حکم سے نرم نرم چلتی جہاں وہ چاہتا۔(پ23،صۤ:36)
0 Comments: