اگر سونے ،چاندی کے زیورات یا برتنوں وغیرہ کی زکوٰۃ روپوں میں دیں تو اصل سونے یا چاندی کی قیمت لیں گے ۔( فتاویٰ امجدیہ ،ج۱،ص۳۷۸)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال
صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی بہارِ شریعت حصہ16صفحہ39,38 پر لکھتے ہیں :
٭سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا (یعنی دھونی لینا)منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔
٭سونے چاندی کے چمچے سے کھانا، ان کی سلائی یا سرمہ دانی سے سرمہ لگانا، ان کے آئینہ میں منہ دیکھنا، ان کی قلم دوات سے لکھنا، ان کے لوٹے یا طشت سے وضو کرنا یا ان کی کرسی پر بیٹھنا، مرد عورت دونوں کے لیے ممنوع ہے۔
٭چائے کے برتن سونے چاندی کے استعمال کرنا ناجائز ہے۔
٭سونے چاندی کی چیزیں محض مکان کی آرائش و زینت کے لیے ہوں، مثلاً قرینہ سے یہ برتن و قلم و دوات لگا دیے، کہ مکان آراستہ ہوجائے اس میں حرج نہیں۔ يوہيں سونے چاندی کی کرسیاں یا میز یا تخت وغیرہ سے مکان سجا رکھا ہے، ان پر بیٹھتا نہیں ہے تو حرج نہیں۔
جہیز کی زکوٰۃ
جہیز چونکہ عورت کی ملک ہوتا ہے لہٰذا فرض ہونے کی صورت میں اس کی زکوٰۃ بھی عورت کو دینا ہوگی ۔
بیوی کے زیور کی زکوٰۃ
اگرشوہر نے بیوی کو زیوربنوا کر دیا ہو تو اگر وہ زیور بیوی کی ملکیت میں دے چکا ہے تو زکوٰۃ بیوی ادا کرے گی اور اگر محض پہننے کے لئے دیا ہے اور مالک شوہر ہی ہے تو شوہر زکوٰۃ ادا کریگا۔
(ماخوذاز فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۳۳)
شوہر کے سمجھانے کے باجود بیوی زکوٰۃ نہ دے تو؟
اگر شوہر کے سمجھانے کے باوجود زوجہ زیور کی زکوٰۃ نہ دے تو اس کا وبال شوہر پر نہیں آئے گا ۔قرآن ِ پاک میں ہے :
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ﴿ۙ۳۸﴾
ترجمہ کنزالایمان:کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہیں اٹھاتی۔ (پ۲۷: النجم ۳۸)
ہاں! اس پر مناسب انداز میں سمجھانا لازم ہے کہ قرآن پاک میں ہے :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ وَ اَہۡلِیۡکُمْ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ
ترجمہ کنزالایمان :اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔(پ ۲۸، التحریم ۶)
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۳۲)
رہن رکھے گئے زیور کی زکوٰۃ
رہن رکھے زیور کی زکوٰۃ نہ رکھنے والے (یعنی مرتہن)پر ہے نہ رکھوانے والے (یعنی راہن)پر کیونکہ رکھنے والے کی ملک نہیں اور رکھوانے والے کے قبضے میں نہیں ۔ اورجب رہن رکھنے والا اس زیورکو واپس لے گا تو گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ اس پر واجب نہیں ہوگی ۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۴۶)
0 Comments: