اگرسونے چاندی میں کھوٹ ہوتواس کی 3 صورتیں ہیں :
(1)اگر سونا یاچاندی کھوٹ پر غالب ہوں تو کُل سونایاچاندی قرار پائے گااور کُل پر زکوٰۃ واجب ہے۔
(2) اگر کھوٹ سونے چاندی کے برابر ہو تو بھی زکوٰۃ واجب ہے ۔
(3) اگر کھوٹ غالب ہو تو سونا چاندی نہیں پھر اس کی 2 صورتیں ہیں۔
(i) اگر اس میں سونا چاندی اِتنی مقدار میں ہو کہ جُدا کریں تو نصاب کو پہنچ جائے یا وہ نصاب کو نہیں پہنچتا مگر اس کے پاس اور مال ہے کہ اس سے مل کر نصاب ہو جائے گی یا وہ ثمن میں چلتا ہے اور اس کی قیمت نصاب کو پہنچتی ہے تو ان سب صورتوں میں زکوٰۃ واجب ہے ،۔۔۔۔۔۔اور
(ii) اگر ان صورتوں میں کوئی نہ ہو تو اس میں اگر تجارت کی نیّت ہو تو بشرائط تجارت اُسے مالِ تجارت قرار دیں اور اس کی قیمت نصاب کی قدر ہو، خود یا اوروں کے ساتھ مل کر تو زکوٰۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔
(ماخوذ از بہارِ شریعت ،ج۱،حصہ ۵،مسئلہ نمبر ۶،ص۹۰۴)
پہننے والے زیورات کی زکوٰۃ
پہننے کے زیورات پر بھی زکوٰۃ فرض ہوگی ۔
(الدر المختار وردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،باب زکوٰۃ المال ،ج۱،ص۲۷۰،ملخصاً)
آگ کے کنگن
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کی خدمت میں ایک عورت آئی، اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی ،جس کے ہاتھ میں سونے کے موٹے موٹے کنگن تھے ۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے اس عورت سے پوچھا ''کیا تم ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو ؟'' اس عورت نے عرض کی ''جی نہیں ۔'' آپ نے ارشاد فرمایا '' کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمہیں ان کنگنوں کے بدلے آگ کے کنگن پہنا دے؟''
یہ سنتے ہی اس نے وہ کنگن رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کے آگے ڈال دئیے اورکہا :''یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم) کے لئے ہیں۔ ''
(سنن ابی داؤد،کتاب الزکوٰۃ،باب الکنزماھو؟الحدیث ۱۵۶۳،ج۲،ص۱۳۷)
0 Comments: