''تبوک'' مدینہ اور شام کے درمیان ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ سے چودہ منزل دور ہے۔ بعض مؤرخین کا قول ہے کہ ''تبوک'' ایک قلعہ کا نام ہے اور بعض کا قول ہے کہ ''تبوک'' ایک چشمہ کا نام ہے ۔ ممکن ہے یہ سب باتیں موجود ہوں!
یہ غزوہ سخت قحط کے دنوں میں ہوا۔ طویل سفر، ہواگرم، سواری کم، کھانے پینے کی تکلیف، لشکر کی تعداد بہت زیادہ، اس لیے اس غزوہ میں مسلمانوں کو بڑی تنگی اور تنگ دستی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کو''جیش العسرۃ ''(تنگ دستی کا لشکر) بھی کہتے ہیں اورچونکہ منافقوں کواس غزوہ میں بڑی شرمندگی اورشرمساری اٹھانی پڑی تھی۔ اس وجہ سے اس کا ایک نام ''غزوہ فاضحہ''(رسوا کرنے والا غزوہ) بھی ہے ۔ اس پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ اس غزوہ کے لئے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ماہ رجب ۹ھجمعرات کے دن روانہ ہوئے۔(2)(زرقانی ج ۳ص ۶۳)
یہ غزوہ سخت قحط کے دنوں میں ہوا۔ طویل سفر، ہواگرم، سواری کم، کھانے پینے کی تکلیف، لشکر کی تعداد بہت زیادہ، اس لیے اس غزوہ میں مسلمانوں کو بڑی تنگی اور تنگ دستی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کو''جیش العسرۃ ''(تنگ دستی کا لشکر) بھی کہتے ہیں اورچونکہ منافقوں کواس غزوہ میں بڑی شرمندگی اورشرمساری اٹھانی پڑی تھی۔ اس وجہ سے اس کا ایک نام ''غزوہ فاضحہ''(رسوا کرنے والا غزوہ) بھی ہے ۔ اس پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ اس غزوہ کے لئے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ماہ رجب ۹ھجمعرات کے دن روانہ ہوئے۔(2)(زرقانی ج ۳ص ۶۳)
0 Comments: