اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے احادیث میں ہمسایوں اور پڑوسیوں کے بھی کچھ حقوق مقرر فرمائے ہیں۔ جن کو ادا کرنا ہر مسلمان مرد وعورت کے لئے لازم و ضروری ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔
وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِ الْجُنُبِ ۔
''یعنی قریبی اور دور والے پڑوسیوں کے ساتھ نیک سلوک اور اچھا برتاؤ رکھو۔'' (پ5،النساء:36)
اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھ کو ہمیشہ پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں وصیت کرتے رہے۔ یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ شاید عنقریب پڑوسی کو اپنے پڑوسی کا وارث ٹھہرا دیں گے۔
(صحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب الوصیۃ بالجاروالاحسان الیہ ، رقم۲۶۶۴،ص۱۴۱۳)
ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ ایک دن حضور علیہ ا لصلوۃ والسلام وضو فرما رہے تھے تو صحابہ کرام علیھم الرضوان آپ کے وضو کے دھووَن کو لوٹ لوٹ کر اپنے چہروں پر ملنے لگے یہ
منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ تم لوگ ایسا کیوں کرتے ہو؟صحابہ علیھم الرضوان نے عرض کیا کہ ہم لوگ اﷲعزوجل کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی محبت کے جذبے میں یہ کررہے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جس کویہ بات پسند ہو کہ وہ اﷲعزوجل و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے محبت کرے۔ یا اﷲعزوجل و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اس سے محبت کریں اس کو لازم ہے کہ وہ ہمیشہ ہر بات میں سچ بولے۔ اور اس کو جب کسی چیز کا امین بنایاجائے تو وہ امانت کو ادا کرے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
(شعب الایمان ، باب فی تعظیم النبی صلی اللہ علیہ وسلم ... الخ ، رقم ۱۵۳۳،ج۲،ص۲۰۱)
اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ وہ شخص کامل درجے کا مسلمان نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھالے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہ جائے۔
(شعب الایمان،باب فی الزکوٰۃ، فصل فی کراہیۃ امساک الفضل... الخ ، رقم ۳۳۸۹، ج۳، ص۲۲۵)
بہر حال اپنے پڑوسیوں کے لئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہے۔
(۱)اپنے پڑوسی کے دکھ سکھ میں ہمیشہ شریک رہے اور بوقت ضرورت ان کی ہر قسم کی امدادبھی کرتا رہے۔
(۲)اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری اور ان کی خیر خواہی اور بھلائی میں ہمیشہ لگا رہے۔
(۳)کچھ ہدیوں اور تحفوں کا بھی لین دین رکھے چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ جب تم لوگ شوربا پکاؤ تو اس میں کچھ زیادہ پانی ڈال کر شوربے کو بڑھاؤ تاکہ تم لوگ اس کے ذریعہ اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری اور ان کی مدد کر سکو۔
(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والاداب ،باب الوصیۃ بالجاروالاحسان الیہ، رقم ۲۶۲۵،ص۱۴۱۳)
0 Comments: