سرکار علیہ الصلٰوۃ والسلام کاپاکیزہ نسب

سرکار علیہ الصلٰوۃ والسلام کاپاکیزہ نسب 


     جب حضرت سیِّدُنا شِیث علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام پیدا ہوئے تو نورِ محمدی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کی پیشانی میں منتقل کردیا گیا۔ جب آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام بڑے ہوئے اور جوانی کی حدود میں قدم رکھا تو حضرت سیِّدُنا آدم علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام سے عہد وپیمان لیا کہ وہ اس خدائی راز کو کسی پاک باز بی بی میں ہی منتقل فرمائیں گے تاکہ یہ کسی پاک باز مرد تک ہی منتقل ہو۔'' اس کے بعد نورِ محمدی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم حضرت سیِّدُنا شیث علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام سے اَنُوش،اُن سے قَینَان، اُن سے مَہْلائیل، اُن سے یَرْد،اُن سے اَخنُوخ، اُن سےمَتُّوْشَلَخْ،اُن سے لَمْک،اُن سے حضرت سیِّدُنا نُوح علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام، اُن سے سَام ، اُن سے اَرْفَخْشَذْ، اُن سے شالَخ،اُن سے عَیْبَر ،اُن سے

1۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحب ِ لولاک، سیّاحِ اَفلاک کے سلسلۂ نسب کے متعلق حضرت علامہ سیِّدُنا یوسف بن اسماعیل نبہانی قُدِّسَ سِرُّہ، النُّورَانِی فرماتے ہیں: ''حضرت سیِّدُنا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معد بن عدنان تک کے سلسلۂ نسب پر امت کا اجماع ہے اور اس سے اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک مذکور نسب قابلِ اعتماد نہیں(یعنی ناموں میں اختلاف ہے)۔''     (وسائل الوصول الی شمائل الرسول، ص۴۸)
فَالح، اُن سے ارغو ،اُن سے سَارُوغ، اُن سے ناحُور، اُن سے تارِخ(۱) اُن سے حضرت سیِّدُنا ابراہیم خلیل ُ اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام ، اُن سے حضرت سیِّدُنا اسماعیل علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام، اُن سے قیذار ، اُن سے نَبْت،اُن سے سلامان، اُن سے ہَمَیْسَع، اُن سے یسع، اُن سے اُدَد، اُن سے اُدّ، اُن سے عَدْنان، اُن سے مَعَدّ،اُن سے نِزار ،اُن سے مُضَر ،اُن سے اِلیاس، اُن سے مُدْرِکَہ، اُن سے خُزَیْمَہ ،اُن سے کِنانہ ، اُن سے نَضْر، اُن سے مالِک ،اُن سے فِہْر، اُن سے غالِب ،اُن سے لُؤ َی ّ، اُن سے کَعْب ،اُن سے مُرّہ،اُن سے کِلاب، اُن سے قُصَیّ، اُن سے عبد ِمَناف ، اُن سے ہاشِم،اُن سے حضرت سیِّدُنا عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن سے حضرت سیِّدُنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچا جو نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے والد ِ محترم ہیں۔''    (الرَّوضُ الأُنف فی تفسیر السیرۃ النّبویّۃ لابن ہِشَام، ج۱، ص۲۳تا ۳۷)

    کسی شاعرنے خوب کہا ہے:

؎ مَا زَالَ نُوْرُ مُحَمَّدٍ مُنْتَقِلاً فِیْ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاھِرِیْنَ اُولِی العُلاَ

1۔۔۔۔۔۔یہاں اصل کتاب میں تارخ کے بعدآزرکا ذکرہے۔اس کے متعلق فقیہ العصر، حضرت علامہ مولانامفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں: ''حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ و السلام کے والد کے نام میں اختلاف ہے۔ علمائے اہلِ سنت کے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ آپ علیہ السلام کے والد کانام تارخ تھا اور آزر آپ علیہ السلام کے چچا کا نام تھا۔''(فتاویٰ فیض الرسول، ج۲، ص۵۶۸) نیز مفسِّرِ شہیر، حکیم الا ُمَّت، مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی اس فرمانِ باری تعالیٰ ''وَاِذْ قَالَ اِبْرٰھِیْمُ لِاَبِیْہِ آزَرَ کے تحت تفسیر نعیمی میں تحریر فرماتے ہیں: ''(آزر) کون تھا؟ اس میں گفتگو ہے۔امام جلال الدین سیوطی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ''مسالک الحنفاء'' میں فرمایااور ''مفرداتِ امام راغب،تفسیرِ کبیر،تفسیرِ روحُ المعانی'' وغیرہ میں ہے کہ آزر حضرت ابراہیم (علیہ السلام)کا چچا تھا، آزر بت پرست تھا۔ آپ(علیہ السلام) کے والد کا نام ''تارِخ'' ہے، جو مؤمن موحِّد تھے۔ '' تفسیرِ ابنِ کثیر'' نے بھی یہی کہا۔ بعض نے فرمایا کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا کوئی اور خاندانی بزرگ تھا ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تارخ ہے۔ (مزید فرماتے ہیں) خیال رہے کہ عربی میں''اب''اور ''والد'' دونوں کے معنی ہیں،باپ۔ مگر''اب'' عام ہے کہ سگے باپ کو بھی ''اب'' کہتے ہیں اور سوتیلے باپ، دادا، چچا، بلکہ سارے اصولِ خاندان کو، بلکہ اُستاد کو، بلکہ شیخ کو، بلکہ ''مُرَبِّیْ'' کو بھی ''اب'' کہہ دیتے ہیں۔ دیکھو!''لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآئُکُمْ'' یہاں ''آباء'' سے مراد سارے اصول ہیں۔ باپ، دادا ،پردادا کہ ان سب کی منکوحہ بیویاں ہم پر حرام ہیں۔اٰبَآئِکَ اِبْرٰھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ''یہاں ''آباء'' میں چچا بھی داخل ہیں۔ حضرت اسمٰعیل جناب یعقوب کے چچا تھے۔''مَاوَجَدْنَا عَلَیْہ اٰبَاءَ نَا''میں ''آباء'' سے مراد اُستاد بھی ہیں۔ سرکار (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) نے فرمایا:''رُدُّوْا عَلَیَّ اَبِیْ(یعنی) میرے باپ عباس کو میرے پاس لاؤ۔'' یہاں ''اب'' سے مراد چچا ہے ۔بہرحال ''اب'' بہت عام ہے مگر ''والد'' اکثر سگے باپ کو کہتے ہیں، ''وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا۔''یونہی لفظ عام ہے سگی ماں۔ سوتیلی ماں، دودھ کی ماں، دادی، نانی، چچی، ساس سب کو ''اُمّ'' کہہ دیتے ہیں۔ دیکھو!''اُمَّھَاتُکُمُ اللَّاتِیْ اَرْضَعْنَکُمْ''میں دائی دودھ پلانے والی کو ''اُمّ'' فرمایا۔''حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھَاتُکُمْ'' میں سگی ماں، سوتیلی ماں، دادی، نانی کو ''اُمّ'' فرمایا۔ مگر والدہ کو عموماً سگی ماں کہتے ہیں۔''وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ'' یا جیسے''وَبَرًّام بِوَالِدَیْہِ۔'' جب یہ سمجھ لیا تو سمجھو کہ قرآن کریم نے ہرجگہ آزر کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ''اب'' فرمایاہے، کہیں ''والد'' نہیں فرمایا۔ معلوم ہوا کہ وہ آپ کا سگا باپ نہ تھا۔''    (تفسیر نعیمی،ج۷، ص۴۹۵) 

SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular