ازاعلیٰ حضرت آقائے نعمت پیرسیدمقبول احمدشاہ قادر ی سہروردی علیہ الرحمہ
آپ کے دو پرچے ملے اسکے متعلق زیادہ کچھ لکھنا نہیں چاہتے ایک دو جملے آپ کو یاد دلانے کے واسطے لکھ دیتے ہیں۔
اہل حدیث کہنا آپ کے دھرم میں بدعت ہے ،اؤر ال حدیث کہنے والے بدعتی ہیں ، اوارا کسی حدیث کو صحیح کہناکسی کو ضعیف کہنا ، وغیرہ یہ بھی وہابیہ کے دھرم میں بدعت ہے کیونکہ نبی کریم ﷺنے ن خود اہل حدیث کہلانے کا حکم دیا اور نہ نبیکریم ﷺنے کسی حدیث کو صحیح کہا نہ کسی کو ضعیف ، سب مجتہیدین سنت والجماعت کے نزدیک اہل فق تھے اہابیوں کو کوئی سنّیمسلمان اہل حدیث کہتے نہیں۔ ی نام وہابیوں نے اپنے واسطے مقرر کرکے رکھا۔ جیسا چکڑالوی نے اپنے آپ کو اہل قرآن نام رکھا، یہ نام ایسا ہے جیسا راگی کے بھوسے کو زعفران کہنا ایسے کہنے والے پر سب دنیا کے لوگ ماتم کرتے ہیں، تم یہ ثابت کرو کہ اگلے محدثین میں سے فلاں محدث وہابی تھا ۔ مارے مخاطب وابی ہے ۔ نہ کہ اہل حدیث۔
داؤد راز نے علماء کے مختلف قولوں کو نقل کر کے ان کو مان لیا، اور تسلیم کر لیا ۔ یہی تو تقلید ہے۔ تقلید وہابیوں کے دھرم میں شرک کفر ہے۔داؤدرازنےاپنی زبان سے اقرار کیا ہے کہ میں اپنے عقیدہ کے مطابق کافر مشرک ہوں۔ یہ پرچہ اہل حدیث میرے کافر مشرک ہونے کےلئے یاد گار ہے۔ ہم افسوس کرتے ہیں ، سرسی کے وہابیوں کے اوپر ،کیا سرسی کے وہابیوں میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں؟وہابیوں نے اسلمبے چوڑے پرچے کے مضمون سے کیا فائدہ اٹھایا، وہابیوں کو یہ لازم تھا اپنی نمازیں حیح اور درست کریں۔ کیونکہ ایمان کے بعد نماز ہی کا درجہ ہے۔ حضرت نبی کریم ﷺسے مقتدی ہوکرمنفرد ہو کر نماز پڑھنا ثانت ہے مگر سینہ پر ہاتھ باندھنا، آمین پکار کر کہنا۔ رکوع کو جاتے وقت رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرناہر گز ثابت نہیں ۔ تمہیں مقتدی ہو کر منفرد ہو کر۔یہ سب چیزیںپانچ وقتے کی نماز میں کرتے ہو، جب اس بارے میں کوئی حدییث ہی نہیں ، تو تم کس پر عمل کرتے ہو؟ نہ نبی کریم ﷺنے اس حالت میںخود کیا ہے نہ حکم د یا ہے ان افعال کے کرنے کا تمہارے نزدیک عقیدہ کے مطابق یہ سب کا حرام اور ناجائز ہےتم تھنڈے دل سے اس پر غور کرو ہم کو غرض ہے تمہاری صلاح کرنا۔جب اس بارے میں کوئی حدیث ہی نہیں ،تم اپنے عقائد فاسدہ سے توبہ کیوں نہیں کرتے؟ اپنی عبادت کیوں ضائع کرتے ہو؟اپنی زبان سے انہی چیزوں کو حرام کہتے ہو انہی کو پانچ وقت نماز میں کرتے بھی ہو ۔تمہارے لمبی داڑھی والے مولوی تمہیں گمراہ کر رہے ہیں ،انکی غرض ہے،تمہیں گمراہ کرنا ،اور تمہارے پیسے کھانا ۔دیکھو ایڈیڑ محمدی نے خد اقرار کیا ہے ۔حنفی مذہب کا ماخذ قرآن ،حدیث ہے ۔پھر اس کو پوچھو تم نے حنفی مذہب چھوڑ کر مرتد کیو ہوا،مگر وہ تو مر ہی گیا۔ اب رائچوری پیر فرتوت کو پوچھو کہ تو نے بھی ایڈیڑ محمدی کی تقلید کر کے اقرار کیا کہ حنفی مزہب کا ماخذ قرآن حدیث ہی ہے ۔ پھر اس کو پوچھو حنفی مزہب چھوڑ کر مرتد کیوں ہوا ؟ا س سے معلوم ہوا کہ انکی غرض و غایت یہ ہے کہ بے علم مسلما نوں کو گمراہ کرنا،اور مسلمانوں کے درمیان فساد قائم کرنا ۔ تاکہ ان کی رو ٹی گھیکے اندر ہمیشہ تر رہے ۔ہم کو لازم تھا، تمہاری اصلاح کرنا ۔ہم نے سرسی کے وہابیہ کی اصلاح کرنے کی بہت کوشش کی مگر بے سود اس کا کوئی نتیجہ نکلا نہیں وہ اپنے بد مزہبیت پر اوریہودیت پر ضد سے ڈٹ کے رہے، مسلمان کی یہ شان ہے کہ اس کے سامنے حق بات کہی جائے تو ضرور تسلیم کرلےاور اپنی ضد چھوڑ دے۔ ورنہ خود یہود انحضرت ﷺ کو پہچانتے تھے ، جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے تھےمگر ضد اور ہٹ دھرمی سے حضرت ﷺ پر ایمان نہیں لائے اگر تم ان حق باتوں کو مانو اور تسلیم کرو، تو تمہارا شمار کامل مسلمانوں میں ہوگا ۔ورنہ تمہارا حشر یہودیوں کے ساتھ ہوگا
0 Comments: