(9)۔۔۔۔۔۔صرف تقدیر ہی پربھروسہ کرلینادرست نہیں کیونکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے جب مذکورہ بات سنی تو عرض کی:''یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! پھر عمل کس لئے کریں، کیاہم اپنی تقدیر ہی پر بھروسہ نہ کرلیں؟'' تو مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''نہیں! بلکہ عمل کرو، کیونکہ جسے جس کام کے لئے پیداکیا گیا ہے اس کے لئے وہ کام آسان کر دیا جاتا ہے۔''پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے یہ آیاتِ مبارکہ تلاوت فرمائیں:
فَاَمَّا مَنۡ اَعْطٰی وَ اتَّقٰی ۙ﴿5﴾وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنٰی ۙ﴿6﴾فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْیُسْرٰی ؕ﴿7﴾وَ اَمَّا مَنۡۢ بَخِلَ وَ اسْتَغْنٰی ۙ﴿8﴾وَ کَذَّبَ بِالْحُسْنٰی ۙ﴿9﴾فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰی ﴿ؕ10﴾
ترجمۂ کنزالایمان: تووہ جس نے دیااو رپرہیز گاری کی اور سب سے اچھی کو سچ ماناتو بہت جلد ہم اسے آسانی مہیاکردیں گے اور وہ جس نے بخل کیااور بے پرواہ بنااور سب سے اچھی کو جھٹلایاتو بہت جلد ہم اسے دشواری مہیاکردیں گے۔(پ30، اللیل:5تا10)
اللہ عزوجل نے بنی اسرائیل کے عالم بلعم بن باعوراء کا جو واقعہ بیان فرمایا ہے ،اس پر بھی غور کرنا چاہے کہ وہ کس طرح اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ہوا اور جنت کی اَبدی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کے فانی مال پر قناعت کر کے اپنی خواہشات کی پیروی میں لگ گیا۔
منقولہ ے کہ''جب اس نے حضرت سیدناموسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف دعاکاپختہ ارادہ کرلیاتو اس کی زبان سینے تک لٹک گئی ،وہ کتے کی طرح ہانپنے لگا اور اللہ عزوجل نے اس سے ایمان، علم اور معرفت چھین لی۔
0 Comments: