اسی طرح بَرْصِیْص نامی عابد اپنی سخت ترین عبادات ومجاہدات کے باوجود کفر پر مرا، اور ابن سقّاجو کہ بغداد کا مشہور فاضل اورذکّی شخص تھا، اللہ عزوجل کے ایک ولی کی گستاخی کا مرتکب ہوا، ان کی ولایت کا انکار کیا تو انہوں نے اسے بددعا دی، یہ قسطنطنیہ منتقل ہوا، وہاں ایک عورت کو دیکھ کر اس پر عاشق ہو گیا، پھر اس کی وجہ سے نصرانی ہو گیا، اس کے بعد کسی موذی مرض میں مبتلا ہوا تو اسے سڑک پر پھینک دیا گیا، تووہ بھیک مانگنے لگا، وہاں سے اس کا کوئی جاننے والاگزرا، اس نے اس سے واقعہ دریافت کیا تو اس نے اپنی آزمائش کا حال سنا دیااور بتایا:''میں نصرانی ہو گیا ہوں اور اب قرآن پاک کا کوئی ایک حرف یاد کرنے پر بھی قدرت نہیں پاتا اور نہ ہی میرے دل میں اس کا خیال آتا ہے۔'' اس شخص کا بیان ہے ''پھر میں تھوڑے ہی عرصے کے بعد وہاں سے گزرا تو میں نے اسے نزع کے عالم میں پایا، اس کاچہرہ مشرق کی طرف تھا میں جب بھی اسے قبلہ کی طرف پھیرتا تو وہ پھرمشرق کی طرف پھر جاتا اور روح نکلنے تک ایسے ہی رہا۔''
مصر میں ایک مؤذن تھا، وہ بہت نیک سمجھا جاتا تھا، ایک مرتبہ اس نے منارے سے ایک نصرانی عورت کو دیکھا تو اس کے فتنے میں مبتلا ہو گیا، وہ اس کی طرف گیاتو اس نے زنا پر راضی ہونے سے انکار کر دیا، اس نے کہامیں نکاح کرنا چاہتا ہوں، عورت نے جواب دیاتو مسلمان ہے اور میرا باپ تجھ سے میرے نکاح پر راضی نہ ہو گا۔'' اس نے کہا:''میں نصرانی ہو جاتا ہوں۔'' عورت نے کہا:''پھر تو میرا باپ راضی ہو جائے گا۔'' وہ نصرانی ہو گیا اور نصرانیوں نے اس کے ساتھ وعدہ کر لیا کہ وہ اس کا نکاح اس عورت سے کر دیں گے، اسی اثنا میں ایک دن وہ کسی کام سے چھت پر چڑھا تو اس کا قدم پھسلا اور وہ گر کر مر گیا نہ اپنا دین بچا سکا اور نہ ہی اس عورت کو پا سکا۔
ہم اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیرسے اس کی پناہ چاہتے ہیں اور اسی سے اس کی پناہ چاہتے ہیں اور اس کی سزاکے بدلے اس کاعفو اور ناراضگی کے بدلے اس کی رضاچاہتے ہیں۔ آمين!
اسی لئے علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ جب ہدایت پھیر دی گئی ہو اور استقامت اللہ عزوجل کی مشیت پر موقوف ہو، انجام کارمخفی ہو، ارادہ نا معلوم ہو اور نہ ہی کوئی اس پرغالب آسکے تو اپنے ایمان، نماز اور دیگرنیکیوں پر خوشیاں مت مناؤ کیونکہ یہ محض تمہارے رب عزوجل کے فضل وکرم سے ہیں، کہیں وہ تم سے انہیں چھین نہ لے اور تم ایسی جگہ ندامت کی اتھاہ گہرائی میں نہ جا گرو جہاں ندامت بھی نفع نہ دے ۔
0 Comments: