ہمارے ملک میں ان مبارک مہینوں میں حسبِ ذیل رسمیں ہوتی ہیں محرم کے پہلے دس دن اور خاص کر دسویں محرم یعنی عاشورہ کا دن کھیل کود، تماشہ اورمیلوں کازمانہ سمجھاگیا ہے۔ کاٹھیاواڑمیں اس زمانہ میں تعزیہ داری کے ساتھ کتے،گدھے،بندر،کی سی صورتیں بناکر مسلمان تعزیوں کے آگے کودتے ہوئے نکلتے ہیں اور سبیلوں کی خوب زیبائش کرتے ہیں اور شرابیں پی پی کر چوکاروں میں کھڑے ہوکر ماتم کے بہانے سے کودتے ہیں اور یوپی میں مسلمان ان دس دنوں میں برابر رافضیوں کی مجلسوں میں مرثیے سننے اور مٹھائی لینے پہنچ جاتے ہیں۔ پھر آٹھویں تاریخ کو عَلَم اور نویں تاریخ کو تعزیوں کی گشت اور دسویں کو تعزیوں کا جلوس خود بھی نکالتے ہیں اور رافضیوں کے تعزیوں کے جلوس میں بھی شرکت کرتے ہیں بعض جاہل لوگ ماتم بھی کرتے ہوئے جاتے ہیں پھر بارہویں محرم کو تعزیوں کا تیجہ اور ۲۰ صفر کو تعزیوں کا چالیسواں نکالا جاتا ہے جس میں چند طرح کے جلوس نکلتے ہیں، صفر کے آخری بدھ کو مسلمانوں کے گھر پوریاں پکائی جاتی ہیں خوشی منائی جاتی ہے اور کاٹھیاواڑ میں لوگ عصر کے بعد ثواب کی نیّت سے جنگل میں تفريح کرنے جاتے ہیں اور یوپی میں بعض جگہ اس دن پرانی مٹی کے برتن پھوڑ کر نئے خریدتے ہیں یہ تمام باتیں اس لئے ہوتی ہیں کہ مسلمانوں میں مشہور یہ ہے کہ آخری چہار شنبہ کو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے غسل صحت فرمایا اور تفریح کے لئے مدینہ منورہ سے باہر تشریف لے گئے تھے ربیع الاول میں عام مسلمان محفلِ میلادشریف کی مجلسیں کرتے ہیں جن میں حضورانورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی پیدائش پاک کاذکر اور قیام نعت خوانی ودرود شریف کی کثرت ہوتی ہے اور بارہویں ربیع الاول کو جلوس نکالا جاتا ہے اور ربیع الآخر شریف میں گیارہویں شریف حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلسیں کرتے ہیں جس میں حضرت غوثِ پاک (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کے حالات پڑھ کا سامعین کو سناتے ہیں اور بعد فاتحہ تقسیم شرینی کرتے ہیں یا مسلمانوں کو کھانا کھلاتے ہیں مگر اس زمانہ کے مسلم نما مرتدین یعنی دیوبندی وہابی ان پاک مجلسوں کو بدعت کہہ کر روکتے ہیں چنانچہ پنجاب کے اکثر علاقہ میں یہ رسمیں بالکل بند کردی گئی ہیں۔
رجب میں ۲۷ تاریخ کو مسلمان عید معراج النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی تقریب میں جلسے کرتے ہیں جس کو رجبی شریف کہتے ہیں اسے کفار روکتے ہیں، شبِ براءت یعنی پندرہویں شعبان کو مسلمان بچے اس قدر آتشبازی چلاتے ہیں کہ راستہ چلنا مشکل ہوتا ہے اور بہت جگہ اس سے آگ لگ جاتی ہے۔
رمضان شریف میں بعض بے غیرت مسلمان روزہ داروں کے سامنے اور سرِ عام بازاروں میں کھاتے پیتے ہیں بلکہ روٹی کی دکانوں میں بھی پردہ ڈال کر کھانا کھاتے ہیں عید اور بقر عیدکے دن عید کی نماز پڑھ کر سارا دن کھیل کود میں گزارتے ہیں اور شہروں میں ان دنوں میں عید، بقر عید کی خوشی میں سینما کے چار چار شو ہوتے ہیں سینما کے ہال مسلمانوں سے کھچا کھچ بھرے رہتے ہیں اور جن کی نئی شادی ہو وہ پہلی عید ضرور سسرال میں کرتے ہیں جن لڑکوں کی منگنی ہوگئی ہے ان کے گھر سے دلہن کے گھر جوڑا جانا ضروری ہے۔
0 Comments: