ابھی آپ نے حسد کا مطلب جان لیا کہ حسد صرف اس نعمت پرہوتاہے جس کو آپ غیر کے لئے ناپسند کریں اور اس سے اس نعمت کے زوال کو پسند کریں، اگر آپ اپنے لئے اس نعمت کو پسند کریں اور غیر سے اس نعمت کے زوال کی تمنا نہ کریں تو یہ غِبطہ( یعنی رشک کرنا) کہلاتا ہے۔اور بعض اوقات کسی کام میں سبقت لے جانے کو بھی حسد کہاجاتا ہے جیسا کہ یہ حدیث مبارکہ گزری کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''حسد۱؎ (یعنی رشک)صرف دو بندوں سے ہی ہو سکتا ہے۔''
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن مسعود، الحدیث:۳۶۵۱،ج۲،ص۲۹)
(113)۔۔۔۔۔۔ صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مؤمن رشک کرتاہے جبکہ منافق حسد کرتا ہے۔''
(کشف الخفاء ،حرف المیم، الحدیث:۲۶۹۳،ج۲،ص۲۶۳)
0 Comments: