کبیرہ نمبر56: اولیاء اللہ کو ایذاء دینا اور ان سے عداوت رکھنا

اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے :

 (1) وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیۡرِ مَا اکْتَسَبُوۡا فَقَدِ احْتَمَلُوۡا بُہۡتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیۡنًا ﴿٪58﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اور جو ایمان والے مردوں اورعورتوں کوبے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتا ن اورکھلا گناہ اپنے سرلیا۔(پ22،الاحزاب:58)

(2) وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿88﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اورمسلمانوں کواپنے رحمت کے پروں میں لے لو۔(پ14، الحجر:88)
(1)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا انس اورحضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے، خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کا فرمانِ ذیشان ہے :''جس نے میرے کسی ولی کی توہین کی بے شک اس نے میرے ساتھ جنگ کا اعلان کیا مجھے کسی کام میں اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا اس مومن بندے کی روح قبض کرنے میں ہوتا ہے جو موت کو ناپسند کرتا ہے تو میں بھی اپنے بندے کو تکلیف دینے کو ناپسند جانتا ہوں مگر اس کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، میرا مؤمن بندہ دنیا سے بے رغبتی جیسے کسی اور عمل سے میرا قرب حاصل نہیں کرسکتا اور میرے فرض کردہ احکام کی بجاآوری جیسی میری کوئی دوسری عبادت نہیں کر سکتا۔''

(کنزالعمال،کتاب الایمان والاسلام، قسم الاقوال،الحدیث: ۱۶۷۶،ج۱،ص۲۰۰،بتقدم وتأخر)

(2)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :''جس نے میرے کسی ولی سے عداوت رکھی میں اس کے ساتھ اعلانِ جنگ کروں گا ، میرے کسی بندے نے میرے فرض کردہ احکام کی بجاآوری سے زیادہ محبوب شے سے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو مَیں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا فرماتا ہوں اور اگر کسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔''


  (صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،الحدیث: ۶۵۰۲،ص۵۴۵)

(3)۔۔۔۔۔۔حضرت ابوسفیان حضرت سیدنا سلمان، حضرت سیدنا صہیب اورحضرت سیدنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے گروہ کے پاس آئے تو ان حضرات رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے ان سے کہا :''ابھی اللہ عزوجل کی تلواروں نے اس کے دشمنوں سے اپنا پورا حق وصول نہیں کیا۔'' (کیونکہ ابوسفیا ن اس وقت مسلمان نہ ہوئے تھے) تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا :''کیا یہ بات تم قریش کے بزرگ اور ان کے سردار سے کہہ رہے ہو؟'' پھر جب حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبئ کریم،رء ُوف رحیم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اس واقعہ کی خبر دی تو آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اے ابوبکر! شاید تم نے انہیں ناراض کر دیا ہے اگر تم نے انہیں ناراض کر دیا ہے تو بے شک اپنے رب عزوجل کو ناراض کر دیا۔'' لہٰذا حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان تین صحابہ کرام علیہم الرضوان کے پاس تشریف لائے اور ان سے اِستفسار فرمایا:''اے میرے بھائیو! کیا تم مجھ سے ناراض ہو؟'' انہوں نے عرض کی :''اے بھائی ! نہیں، اللہ عزوجل تمہاری مغفرت فرمائے۔''

(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ،باب من فضائل سلیمان وبلال وصہیب ،الحدیث: ۶۴۱۲،ص۱۱۱۸)

    فقراء خصوصاً ایمان لانے میں سبقت لانے والے فقراء صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے احترام کی عظمت کا اندازہ اللہ عزوجل کے اُس فرمان سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب مشرکین نے تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ان فقراء صحابہ کے پاس بیٹھنے سے جدا کرناچاہا اور کہا :''انہیں چھوڑ دیجئے کیونکہ ہم اس بات کوپسند نہیں کرتے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ان کے ساتھ بیٹھیں اور اگر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے انہیں چھوڑ دیا تو قریش کے معزز سردار آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر ایمان لے آئیں گے۔'' تواللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:

وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیۡنَ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجْہَہٗ ؕ

ترجمۂ کنز الایمان:اور دور نہ کروانہیں جواپنے رب کوپکارتے ہیں صبح اورشام اس کی رضا چاہتے۔ (پ۷، الانعام:۵۲)
    جب کفار اس بات سے مایوس ہو گئے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ان فقراء صحابہ کرام علیہم الرضوان کو خود سے دور نہیں کریں گے تو انہوں نے مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے درخواست کی :''ایک دن ہمارے لئے مقرر فرما دیں اور ایک دن ان کے لئے۔'' اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیتِ مبارکہ نازل فرمائی:


وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجْہَہٗ وَ لَا تَعْدُ عَیۡنٰکَ عَنْہُمْ ۚ تُرِیۡدُ زِیۡنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ۚ

ترجمۂ کنز الایمان:اوراپنی جان ان سے مانوس رکھوجوصبح وشام اپنے رب کوپکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں اورتمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اورپرنہ پڑیں کیاتم دنیا کی زندگانی کا سنگار چاہو گے۔ (پ15، الکھف:28)
    یعنی ان سے منہ پھیر کراور اپنی نظرِکرم نہ فرما کر ان پر زیادتی نہ کیجئے اور دنیا پرست لوگوں کی صحبت کو طلب نہ کیجئے۔
وَقُلِ الْحَقُّ مِنۡ رَّبِّکُمْ ۟ فَمَنۡ شَآءَ فَلْیُؤْمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ فَلْیَکْفُرْ

ترجمۂ کنز الایمان:اورفرمادوکہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے توجوچاہے ایمان لائے اورجوچاہے کفرکرے۔(پ15، الکھف:29)
(۱)پھران کے لئے اپنے اس فرمان سے غنی اور فقیرکی مثال بیان فرمائی:

وَاضْرِبْ لَہُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیۡنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِہِمَا جَنَّتَیۡنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰہُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیۡنَہُمَا زَرْعًا ﴿ؕ32﴾کِلْتَا الْجَنَّتَیۡنِ اٰتَتْ اُکُلَہَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِّنْہُ شَیْـًٔا ۙ وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ﴿ۙ33﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اوران کے سامنے دومردوں کا حال بیان کرو کہ ان میں ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دیئے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ میں کھیتی رکھی۔ دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی۔(پ15، الکھف:32۔33)

(2) وَّکَانَ لَہٗ ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِہٖ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَنَا اَکْثَرُ مِنۡکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا ﴿34﴾ وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ وَ ہُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنۡ تَبِیۡدَ ہٰذِہٖۤ اَبَدًا ﴿ۙ35﴾وَّمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنْہَا مُنۡقَلَبًا ﴿36﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اور وہ پھل رکھتا تھا تواپنے ساتھی سے بولا اور وہ اس سے ردوبدل کرتا تھا میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اورآدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں۔اپنے باغ میں گیا اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا بولا مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فنا ہو۔ اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف پھر گیا بھی تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا۔(پ15،الکھف34تا36)

(3) قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرْتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰىکَ رَجُلًا ﴿ؕ37﴾لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللہُ رَبِّیۡ وَ لَاۤ اُشْرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿38﴾وَلَوْلَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللہُ ۙ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡکَ مَالًا وَّ وَلَدًا ﴿ۚ39﴾فَعَسٰی رَبِّیۡۤ

ترجمۂ کنز الایمان:اس کے ساتھی نے اس سے الٹ پھیر کرتے ہوئے جواب دیاکیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر تجھے ٹھیک مرد کیا۔ لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں۔ اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہا ہوتا جو چاہے اللہ ہمیں کچھ زور نہیں مگر اللہ کی مدد کا اگر تو مجھے اپنے سے مال واولاد میں کم دیکھتا تھا۔ تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ اَنۡ یُّؤْتِیَنِ خَیۡرًا مِّنۡ جَنَّتِکَ وَ یُرْسِلَ عَلَیۡہَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیۡدًا زَلَقًا ﴿ۙ40﴾


سے اچھا دے اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں اتارے تو وہ پٹ پر میدان(سفیدزمین) ہو کر رہ جائے۔(پ15، الکھف:37تا40)

(5) اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُہَا غَوْرًا فَلَنۡ تَسْتَطِیۡعَ لَہٗ طَلَبًا ﴿41﴾وَاُحِیۡطَ بِثَمَرِہٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ عَلٰی مَاۤ اَنۡفَقَ فِیۡہَا وَہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا وَیَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمْ اُشْرِکْ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿42﴾

ترجمۂ کنز الایمان:یا اس کا پانی زمین میں د ھنس جائے پھر تو اسے ہر گز تلاش نہ کر سکے۔ اور اس کے پھل گھیر لئے گئے تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹیٹوں(اوندھے منہ ) پر گرا ہوا تھا اور کہہ رہا ہے اے کاش میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔(پ15، الکھف:41۔42)

(6) وَلَمْ تَکُنۡ لَّہٗ فِئَۃٌ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ وَمَا کَانَ مُنۡتَصِرًا ﴿ؕ43﴾ہُنَالِکَ الْوَلَایَۃُ لِلہِ الْحَقِّ ؕ ہُوَ خَیۡرٌ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ عُقْبًا ﴿٪44﴾وَاضْرِبْ لَہُمۡ مَّثَلَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کَمَآءٍ اَنۡزَلْنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ ہَشِیۡمًا تَذْرُوۡہُ الرِّیٰحُ ؕ وَکَانَ اللہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ مُّقْتَدِرًا ﴿45﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے کے قابل تھا۔ یہاں کھلتا ہے کہ اختیار سچے اللہ کا ہے اس کاثواب سب سے بہتراور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا۔ اوران کے سامنے زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو جیسے ایک پانی ہم نے آسمان سے اتاراتو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہو کر نکلا کہ سوکھی گھاس ہو گیا جسے ہوائیں اڑائیں اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے۔ (پ15،الکھف:43تا45)
    اللہ عزوجل نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے عظیم المرتبت ہونے اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوان کی رعایت پر راغب کرنے کے لئے یہ فرمایا تھا، اسی لئے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم فقراء کو عزت سے نوازتے اور اہلِ صفہ کی خاص عزت افزائی فرماتے۔
    اہلِ صفہ مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ساتھ ہجرت کرنے والے وہ مہاجر فقراء تھے جو مسجد نبوی شریف کے چبوترے ميں رہائش پذیر تھے، ہر مہاجرآکر ان کے ساتھ شا مل ہوجاتا یہا ں تک کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی۔ یہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سخت تنگدستی کے باوجود بہت صابر تھے، مگر انہیں اللہ عزوجل کے اپنے اولیاء کے لئے تیار کردہ انعامات کے مشاہدے نے اس بات پر آمادہ کیا تھا کیونکہ اللہ عزوجل نے ان کے دلوں سے اغیار کے ہر تعلق کو مٹا دیا تھا اور انہیں نیکیوں میں سبقت اور فضیلت والے احوال ومقامات کی راہ دکھا دی تھی، اسی وجہ سے یہ حضرات اس بات کے حقدار ہو گئے کہ اللہ عزوجل انہیں اپنے در سے دور نہ کرے اور اپنے محبوب بندوں کے سامنے ان کی مدح کا اعلان کرے کیونکہ مساجد ان کا ٹھکانا، اللہ عزوجل ان کا مطلوب اورمولیٰ، بھوک ان کی غذا، رات میں جب لوگ سو جائیں تو شب بیدا ری کرنا ان کی ترکاری (یعنی سالن) اور فقر وفاقہ ان کا شعار اورغربت وحیا ان کی پونجی تھی، ان کا فقر وہ عام فقر نہ تھا جو اللہ عزوجل کا مطلق محتا ج ہونا ہے کیونکہ یہ تو ہر مخلوق کی صفت ہے اور اللہ عزوجل کے اس فرمان میں بھی یہی فقر مراد ہے :


یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ ۚ

ترجمۂ کنز الایمان: اے لوگو!تم سب اللہ کے محتاج۔(پ22، فاطر:15)
    بلکہ ان کا فقر وہ خاص فقر تھا جو اولیاء اللہ اور مقربینِ بارگاہِ اَيزدِی کا شعار ہے اوروہ یہ ہے کہ دل کا غیر کے تعلق سے خالی ہونا اور تمام حرکات وسکنات میں اللہ عزوجل کے مشاہدے سے نفع اٹھانا، اللہ عزوجل ہمیں ان کی محبت کے حقائق سے سرفراز فرما کر ان کے گرہ میں اٹھائے۔'' آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم

تنبیہ:


    اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس کے کبیرہ گناہ ہونے کی تصریح کی ہے اور یہ اس سخت تر وعید سے بالکل ظاہر ہے کیونکہ اللہ عزوجل نے اپنی محاربت یعنی جنگ کو صرف سود کھانے اور اولیاء کرام سے عداوت رکھنے کے معاملے میں ذکر فرمایا ہے اور جس سے اللہ عزوجل محاربت فرمائے وہ کبھی فلاح نہیں پا سکتا بلکہ ضروری ہے کہ اس کی موت کفر پر ہو(اَلْعَیَاذُبِاللہِ) اللہ عزوجل ہمیں اپنے فضل وکرم سے اس گناہ سے عا فیت عطا فرمائے۔''
آمين، بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم
    میں نے علامہ زرکشی کو دیکھا کہ انہوں نے الخادم میں مذکورہ حدیثِ پاک ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :''اس شدید وعید میں غور کرنے کے بعد اس سے ملی ہوئی سود کھانے پر وارد وعید پر بھی غور کر لو کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے:

فَاِنۡ لَّمْ تَفْعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرْبٍ مِّنَ اللہِ وَرَسُوۡلِہٖ ۚ

ترجمۂ کنز الایمان:پھراگرایسا نہ کروتویقین کرلواللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا۔(پ3، البقرۃ:279)
    احناف کے''فتاوی بديعی'' میں ہے :''جس نے کسی عالم کے حقوق کو ہلکا جانا(بطورِعلم) اس کی عورت اس کے نکاح سے نکل جائے گی اور اس کے اس عمل نے گویا اسے مرتد کر دیا۔'' 
    امام حافظ ابن عساکررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :''اے میرے بھائی ! اللہ عزوجل ہم دونوں کو توفیق بخشے اور بھلائی کے راستے پر چلائے، جان لے کہ علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے گوشت زہر آلود ہیں اور ان کی عزت دری(یعنی توہين)کے معاملہ میں اللہ عزوجل کی عادت معلوم ہے کہ جو علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کو ملامت کریگا اللہ عزوجل اسے موت سے پہلے ہی مردہ دلی میں مبتلا کر دے گا:


 فَلْیَحْذَرِ الَّذِیۡنَ یُخَالِفُوۡنَ عَنْ اَمْرِہٖۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیۡبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿63﴾

ترجمۂ کنز الایمان:توڈریں وہ جورسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے یا ان پردرد ناک عذاب پڑے۔(پ18، النور:63)



SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




  •    ماخذ مراجع
    ماخذ مراجع

    (۱)     رو ح البیان          کانسی رو ڈ کوئٹہ (۲)    تفسیر نعیمی              مکتبہ اسلامیہ...

  • مال کے لئے الٹ پلٹ:
    مال کے لئے الٹ پلٹ:

        تا جر کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کا مال بلا وجہ رکانہ رہے جو لوگ گرانی کے انتظار میں مال قید کر دیتے ہیں۔ وہ سخت غلطی کرتے ہیں کہ کبھی بجائے مہنگائی کے مال سستا ہوجاتا ہے اور اگر...

  • مسلمان خریدارو ں کی غلطی:
    مسلمان خریدارو ں کی غلطی:

        ہندو مسلمان تاجر کو دیکھنا چاہتے ہی نہیں ۔ انہیں مسلمان کی دکان کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے ۔بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ جہاں کسی مسلمان نے دکان نکالی تو  آس پاس کے ہندودکانداروں نے چیز...

  • ایک سخت غلطی:
    ایک سخت غلطی:

    اولاً تو مسلمان تجارت کرتے ہی نہیں اور کرتے بھی ہیں تو اصولی غلطیوں کی وجہ سے بہت جلد فیل ہوجاتے ہیں ، مسلمانوں کی غلطیاں حسب ذیل ہیں۔ (۱) مسلم دکانداروں کی بد خلقی: کہ جو گا ہک ان کے پاس ایک...

  • تجارت کے اصول:
    تجارت کے اصول:

        تجارت کے چند اصول ہیں جس کی پابند ی ہر تا جر پر لازم ہے یعنی پہلے ہی بڑی تجارت شروع نہ کردو بلکہ معمولی کام کو ہاتھ لگاؤ ۔ آپ حدیث شریف سن چکے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک...

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Khawab ki Tabeer




  • khwab mein Jhanda  dekhna
    khwab mein Jhanda dekhna Jhanda safaid dekhnatwangar sahibe izzat hone ki dalil hai. Jhanda jard beemar ho kar sehat hasil ho. Jhanda siyahkisi tataf  jaye jafaryaab ho log izzat kare.
  • khwab mein Rogan  dekhna
    khwab mein Rogan dekhna

    Rogan sar par malnasare kam thik taur par ho. Rogani rozi dekhnamaal halaal milne ki dalil hai. Rogan jard dekhnaranz va gam ki nishani. Rogan siyah dekhnasafar se salamat gar wapas aane ki...

  • khwab mein Zameen dekhna
    khwab mein Zameen dekhna

    Zeene par chadnatarkki ki nishani. Zamin ko hilte dekhnahamal aurat dekhe. iskate amal ho aur mard dekhe to hakim ke itaab mai girftar ho. Zamin ko bote dekhnatamaam maksade deen milne ki dalil...

  • khwab mein Zewar  dekhna
    khwab mein Zewar dekhna izzat va aabru pane pane ki dalil hai.
  • khwab mein Sirhanah dekhna
    khwab mein Sirhanah dekhna Khwab main sirhanah zawaj, mahfooz maal, raazdaar aurat aur taabo takaan se raahat haasil hone ki daleel hai.

Most Popular