حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان کے تھپیڑوں میں چھ ماہ تک چکر لگاتی رہی یہاں تک کہ خانہ کعبہ کے پاس سے گزری اور کعبہ مکرمہ کا سات چکر طواف بھی کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے یہ کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی، جو عراق کے ایک شہر ''جزیرہ'' میں واقع ہے۔
روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر پہاڑ کی طرف یہ وحی کی کہ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کسی ایک پہاڑ پر ٹھہرے گی تو تمام پہاڑوں نے تکبر کیا۔ لیکن ''جودی''پہاڑ نے تواضع اور عاجزی کا اظہار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو یہ شرف بخشا کہ کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری۔اور ایک روایت ہے کہ بہت دنوں تک اس کشتی کی لکڑیاں اور تختے باقی رہے تھے۔ یہاں تک کہ اگلی امتوں کے بعض لوگوں نے اس کشتی کے تختوں کو جودی پہاڑ پر دیکھا تھا۔محرم کی دسویں تاریخ عاشورا کے دن یہ کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری۔ چنانچہ اس تاریخ کو کشتی کی تمام مخلوق یعنی انسان اور وحوش و طیور وغیرہ سبھی نے شکرانہ کا روزہ رکھا اور حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی سے اُتر کر سب سے پہلی جو بستی بسائی اس کا نام ''ثمانین''رکھا۔ عربی زبان میں ثمانین کے معنی ''اَسی'' ہوتے ہیں ،چونکہ کشتی میں ۸۰ آدمی تھے اس لئے اس گاؤں کا نام ''ثمانین''رکھ دیا گیا۔ (تفسیر صاوی، ج۳، ص ۹۱۵۔۹۱۴،پ۱۲، ھود :۴۴)
وَاسْتَوَتْ عَلَی الْجُوۡدِیِّ وَقِیۡلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۴﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔ اور کشتی کوہ جودی پر ٹھہری اور فرمایا گیا کہ دور ہوں بے انصاف لوگ۔(پ12،ھود:44)
0 Comments: