اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے بازو اور پر بنا دیئے ہیں جن سے وہ فضائے آسمانی میں اُڑ کر کائناتِ عالم میں فرامینِ ربانی کی تعمیل کرتے رہتے ہیں۔ کسی فرشتے کے دو پر کسی کے تین اور کسی کے چار پر ہیں۔
علامہ زمخشری کا بیان ہے کہ میں نے بعض کتابوں میں پڑھا ہے کہ فرشتوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے جن کو خلاق عالم جل جلالہ نے چھ چھ بازو اور پر عطا فرمائے ہیں۔ دو بازوؤں سے تو وہ اپنے بدن کو چھپائے رکھتے ہیں اور دو بازوؤں سے وہ اُڑتے ہیں اور دو بازو ان کے چہرے پر ہیں جن سے وہ خدا سے حیا کرتے ہوئے اپنے چہروں کو چھپائے رکھتے ہیں۔
اور حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ میں نے ''سدرۃ المنتہیٰ'' کے پاس حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا کہ ان کے چھ سو بازو تھے اور یہ بھی ایک روایت میں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے کہا کہ آپ اپنی اصل صورت مجھے دکھا دیجئے تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ اس کی تاب نہ لا سکیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی خواہش بلکہ تمنا ہے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک مرتبہ اپنی اصل صورت میں وحی لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئے تو ان کو دیکھتے ہی آپ پر غشی طاری ہو گئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اپنے بدن سے ٹیک لگا کر آپ کو سنبھالے رکھااور اپنا ایک ہاتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ پر اور ایک ہاتھ دونوں شانوں کے درمیان رکھ دیا۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ حضرت اسرافیل کو دیکھ لیتے تو آپ کا کیا حال ہوتا؟ ان کو تو اللہ تعالیٰ نے بارہ ہزار بازو عطا فرمائے ہیں اور ان کا ایک بازو مشرق میں ہے اور دوسرا بازو مغرب میں ہے اور وہ عرشِ الٰہی کو اپنے کندھوں پر اُٹھائے ہوئے ہیں۔
(تفسیر صاوی،ج۵، ص۱۶۸۶، پ ۲۲، فاطر:۱)
فرشتوں کے بازوؤں اور پروں کا ذکر سورہ فاطر کی اس آیت میں ہے کہ:
اَلْحَمْدُ لِلہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیۡۤ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ؕ یَزِیۡدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآءُ ؕ اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿1﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔سب خوبیاں اللہ کو جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا فرشتوں کو رسول کرنے والا جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں۔ بڑھاتا ہے آفرینش میں جو چاہے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (پ22،فاطر :1)
درسِ ہدایت:۔فرشتوں کے وجود پر ایمان لانا ضروریاتِ دین میں سے ہے اور اس پر ایمان لانا بھی ضروری ہے کہ فرشتوں کے بازو اور پر بھی ہیں۔ کسی کے دو دو کسی کے تین تین کسی کے چار چار۔ اور کسی کے اس سے بھی زیادہ ہیں۔ اب رہا یہ سوال کہ فرشتوں کے اتنے زیادہ پر کیونکر اور کس طرح ہیں؟ تو قرآن نے اس کا شافی اور مسکت جواب دے دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی کوئی حد نہیں ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ لہٰذا وہ سب کچھ کرسکتا ہے وہ فرشتوں کو بال و پر بھی عطا فرما سکتا ہے اور بلاشبہ عطا فرمائے بھی ہیں لہٰذا اس سلسلے میں بحث و مباحثہ اور سوال و جواب یہ سب گمراہی کے دروازے ہیں۔ ایمان کی خیریت اسی میں ہے کہ بغیر چون وچرا کے اس پر ایمان لائیں اور کیوں اور کیسے کے علم کو اللہ اعلم کہہ کر خدا کے سپرد کردیں۔
0 Comments: