فتح مکہ کی تاریخ:۔

اس میں بڑا اختلاف یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کون سی تاریخ میں فتح ہوا؟ امام بیہقی نے ۱۳ رمضان ،امام مسلم نے ۱۶ رمضان ،امام احمد نے ۱۸ رمضان بتایا، مگر محمد بن اسحٰق نے اپنے مشائخ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہوئے فرمایا کہ ۲۰ رمضان ۸ ھ کو مکہ فتح ہوا۔  (واللہ تعالیٰ اعلم)

          (شرح الزرقانی، باب غزوۃ الفتح الأعظم ،ج۳،ص۳۹۶۔۳۹۷)

فتح مکہ کی پیشین گوئیاں اور بشارتیں قرآن کریم کی چند آیتوں میں مذکور ہیں ان میں سے سورہ نصر بھی ہے۔ چنانچہ خداوند ِ کریم نے ارشاد فرمایا:۔

اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللہِ وَ الْفَتْحُ ۙ﴿1﴾وَ رَاَیۡتَ النَّاسَ یَدْخُلُوۡنَ فِیۡ دِیۡنِ اللہِ اَفْوَاجًا ۙ﴿2﴾فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ اسْتَغْفِرْہُ ؕؔ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا ٪﴿3﴾ 
(پ30،النصر:1۔3)

ترجمہ کنزالایمان:۔جب اللہ کی مدد اور فتح آئے اور لوگوں کو تم دیکھو کہ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوتے ہیں تو اپنے رب کی ثناء کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور اس سے بخشش چاہو بیشک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔
درسِ ہدایت:۔فتح مکہ کے واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر عفو و درگزر اور رحم و کرم کا جو اعلان و اظہار فرمایا تاریخ عالم میں کسی فاتح کی زندگی میں اس کی مثال نہیں مل سکتی۔
غور فرمایئے کہ اشرافِ قریش کے ان ظالموں اور جفاکاروں میں وہ لوگ بھی تھے جو بارہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پتھر کی بارش کرچکے تھے ، وہ خونخوار بھی تھے جنہوں نے بارہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قاتلانہ حملے کئے تھے، وہ بے رحم و بے درد بھی تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک کو شہید، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کو لہولہان کرڈالا تھا۔ وہ اوباش بھی تھے جو برسہا برس تک اپنی بہتان تراشیوں اور شرمناک گالیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک کو زخمی کرچکے تھے۔ وہ سفاک اور درندہ صفت بھی تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں چادر کا پھندا ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا گھونٹ چکے تھے۔ وہ ظلم و ستم کے مجسمے، اور پاپ کے پتلے بھی تھے، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو نیزہ مار کر اونٹ سے گرا دیا تھا اور ان کا حمل ساقط ہو گیا تھا۔ وہ جفاکار و خونخوار بھی تھے جن کے جارحانہ حملوں اور ظالمانہ یلغار سے بار بار مدینہ کے در و دیوار ہل چکے تھے۔ وہ ستم گار بھی تھے جنہوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پیارے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا اور اُن کی ناک کان کاٹنے والے، ان کی آنکھیں پھوڑنے والے، ان کا جگر چبانے والے بھی اس مجمع میں موجود تھے۔ وہ بے رحم بھی تھے جنہوں نے شمع نبوت کے جاں نثار پر وانوں حضرت بلال، حضرت صہیب، حضرت عمار، حضرت خباب، حضرت خبیب، حضرت زید بن دشنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو رسیوں سے باندھ باندھ کر کوڑے مار مار کر جلتی ریتوں پر لٹایا تھا، کسی کو آگ کے دہکتے ہوئے کوئلوں پر سلایا تھا، کسی کو سولی پر لٹکا کر شہید کردیا تھا۔ یہ تمام جور و جفا اور ظلم و ستم گاری کے پیکر ،جن کے جسم کے رونگٹے رونگٹے اور بدن کے بال بال، ظلم و عدوان اور سرکشی و طغیان کے وبال سے شرمناک مظالم اور خوفناک جرموں کے پہاڑ بن چکے تھے، آج یہ سب کے سب دس بارہ ہزار مہاجرین و انصار کے لشکر کی حراست میں مجرم بنے ہوئے کھڑے کانپ رہے تھے اور اپنے دلوں میں یہ سوچ رہے تھے کہ شاید آج ہماری لاشوں کو کتوں سے نچوا کر ہماری بوٹیاں چیلوں اور کوؤں کو کھلا دی جائیں گی اور انصار و مہاجرین کی غضب ناک فوجیں ہمارے بچے بچے کو خاک و خون میں ملا کر ہماری نسلوں کو نیست و نابود کر ڈالیں گی اور ہماری بستیوں کو تاخت و تاراج کر کے تہس نہس کردیں گی ،مگر ان سب مجرمین کو رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر معاف فرما دیا کہ انتقام تو کیسا؟ بدلا تو کہاں کا؟ آج تم پر کوئی ملامت بھی نہیں۔ اے آسمان بول! اے زمین بتا! اے چاند و سورج تم بولو! کیا تم نے روئے زمین پر ایسا فاتح اور رحم دل شہنشاہ کبھی دیکھا ہے؟ یا کبھی سنا ہے؟ سن لو تمہارے پاس اس کے سوا کوئی جواب نہیں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سوا اور کوئی فاتح نہ ہوا ہے نہ ہوگا۔ کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر کمال میں بے مثل و بے مثال ہیں۔
مسلمانو!یہ ہے ہمارے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوئہ حسنہ اور سیرت مبارکہ۔ لہٰذا ہم مسلمانوں پر لازم ہے کہ اپنے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوئہ حسنہ اور سیرت مقدسہ پر عمل کرتے ہوئے اپنے دشمنوں سے بدلہ اور انتقام لینے کا جذبہ اپنے دل سے نکال کر اپنے دشمنوں کو درگزر کرنے اور معاف کردینے کی کوشش کریں۔ کیونکہ لوگوں کی تقصیرات اور خطاؤں کو معاف کردینا، یہ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے اور یہی امت کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بھی ہے۔ جیسا کہ آپ گزشتہ صفحات میں یہ حدیث پڑھ چکے ہیں کہ ''صِلْ مَنْ قَطَعَکَ وَاعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَکَ وَاَحْسِنْ اِلٰی مَنْ اَسَاءَ کَ'' یعنی جو تم سے تعلق کاٹے تم اس سے میل ملاپ رکھو اور جو تم پر ظلم کرے اس کو معاف کردیا کرو اور جو تمہارے ساتھ بدسلوکی کرے تم اس کے ساتھ احسان اور اچھا سلوک کرو اور قرآن مجید میں بھی عفوِتقصیر اور دشمنوں سے درگزر کردینے والوں کے بڑے بڑے درجات و مراتب بیان کئے گئے
ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

''وَالْعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ '' (پ4،اٰل عمران:134)

یعنی لوگوں کی خطاؤں کو معاف کردینے والے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے ہیں اور بڑے درجات والے ہیں۔ خداوند کریم ہر مسلمان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوئہ حسنہ اور سیرت مبارکہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)


SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular