حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نہروں کو جنت سے جاری فرمایا ہے۔ (۱) جیحون (۲)یحون (۳)دجلہ(۴)فرات(۵)نیل۔
یہ پانچوں ندیاں ایک ہی چشمہ سے جاری ہوئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ جنت کے اس چشمہ کو پہاڑوں کے اندر امانت رکھ دیا ہے اور پہاڑوں سے ان نہروں کو زمین پر جاری فرما دیا ہے۔ جس سے لوگ طرح طرح کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔ جب یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وقت ہو گا تو اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو زمین پر بھیجے گااور وہ چھ چیزوں کو زمین سے اُٹھا لے جائیں گے۔
(۱)قرآن مجید (۲)تمام علوم (۳)حجر اسود (۴)مقام ابراہیم (۵)موسیٰ علیہ السلام کا تابوت (۶)مذکورہ بالا پانچوں نہریں اور جب یہ چھ چیزیں زمین سے اُٹھالی جائیں گی تو دین و دنیا کی برکتیں روئے زمین سے اُٹھ جائیں گی اور لوگ ان برکتوں سے بالکل محروم ہوجائیں گے۔
(تفسیر صاوی،ج۴، ص ۱۳۶۰،پ۱۸،المومنون: ۱۸)
اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ:
وَ اَنۡزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسْکَنّٰہُ فِی الْاَرْضِ ٭ۖ وَ اِنَّا عَلٰی ذَہَابٍۭ بِہٖ لَقٰدِرُوۡنَ ﴿ۚ18﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا ایک اندازہ پر پھر اسے زمین میں ٹھہرایا اور بیشک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں۔ (پ18،المومنون:18)
اس آیت میں وَ اِنَّا عَلٰی ذَہَابٍۭ بِہٖ لَقٰدِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾ کا یہی مطلب ہے کہ ان پانیوں اور نہروں کو ایک وقت ہم اُٹھا کر جہاں سے ہم نے اُتارا ہے وہاں پہنچا دیں گے اور زمین سے یہ سب ناپید ہوجائیں گے۔
درسِ ہدایت:۔تو بندوں پر لازم ہے کہ خداوند قدوس کی ان نعمتوں کی شکر گزاری کے ساتھ حفاظت کریں اور ہرگزہرگز پانی کو بیکار ضائع نہ کریں اور ہر وقت خدا سے ڈرتے رہیں کہ کہیں یہ نعمت ہم سے سلب نہ کرلی جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
0 Comments: