اَصحابِ کہف (غار والے)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لئے جانے کے بعد عیسائیوں کا حال بے حد خراب اور نہایت ابتر ہو گیا۔ لوگ بت پرستی کرنے لگے اور دوسروں کو بھی بت پرستی پر مجبور کرنے لگے۔ خصوصاً ان کا ایک بادشاہ ''دقیانوس''تو اس قدر ظالم تھا کہ جو شخص بت پرستی سے انکار کرتا تھا یہ اُس کو قتل کرڈالتا تھا۔
اصحابِ کہف کون تھے؟:۔اصحابِ کہف شہر ''اُفسوس''کے شرفاء تھے جو بادشاہ کے معزز درباری بھی تھے۔ مگر یہ لوگ صاحب ِ ایمان اور بت پرستی سے انتہائی بیزار تھے۔ ''دقیانوس''کے ظلم و جبر سے پریشان ہو کر یہ لوگ اپنا ایمان بچانے کے لئے اُس کے دربار سے بھاگ نکلے اور قریب کے پہاڑ میں ایک غار کے اندر پناہ گزیں ہوئے اور سو گئے، تو تین سو برس سے زیادہ عرصے تک اسی حال میں سوتے رہ گئے۔ دقیانوس نے جب ان لوگوں کو تلاش کرایا اور اُس کو معلوم ہوا کہ یہ لوگ غار کے اندر ہیں تو وہ بے حد ناراض ہوا۔ اور فرط غیظ و غضب میں یہ حکم دے دیا کہ غار کو ایک سنگین دیوار اُٹھا کر بند کردیا جائے تاکہ یہ لوگ اُسی میں رہ کر مرجائیں اور وہی غار ان لوگوں کی قبر بن جائے۔ مگر دقیانوس نے جس شخص کے سپرد یہ کام کیا تھا وہ بہت ہی نیک دل اور صاحب ِ ایمان آدمی تھا۔ اُس نے اصحاب ِکہف کے نام اُن کی تعداد اور اُن کا پورا واقعہ ایک تختی پر کندہ کرا کر تانبے کے صندوق کے اندر رکھ کر دیوار کی بنیاد میں رکھ دیا۔ اور اسی طرح کی ایک تختی شاہی خزانہ میں بھی محفوظ کرادی۔ کچھ دنوں کے بعد دقیانوس بادشاہ مر گیا اور سلطنتیں بدلتی رہیں۔ یہاں تک کہ ایک نیک دل اور انصاف پرور بادشاہ جس کا نام ''بیدروس'' تھا، تخت نشین ہوا جس نے اڑسٹھ سال تک بہت شان و شوکت کے ساتھ حکومت کی۔ اُس کے دور میں مذہبی فرقہ بندی شروع ہو گئی اور بعض لوگ مرنے کے بعد اُٹھنے اور قیامت کا انکار کرنے لگے۔ قوم کا یہ حال دیکھ کر بادشاہ رنج و غم میں ڈوب گیا اور وہ تنہائی میں ایک مکان کے اندر بند ہو کر خداوند قدوس عزوجل کے دربار میں نہایت بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری کر کے دعائیں مانگنے لگا کہ یا اللہ عزوجل کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما دے تاکہ لوگوں کو مرنے کے بعد زندہ ہو کر اٹھنے اور قیامت کا یقین ہوجائے۔ بادشاہ کی یہ دعا مقبول ہو گئی اور اچانک بکریوں کے ایک چرواہے نے اپنی بکریوں کو ٹھہرانے کے لئے اسی غار کو منتخب کیا اور دیوار کو گرا دیا۔ دیوار گرتے ہی لوگوں پر ایسی ہیبت و دہشت سوار ہو گئی کہ دیوار گرانے والے لرزہ براندام ہو کر وہاں سے بھاگ گئے اور اصحابِ کہف بحکم الٰہی اپنی نیند سے بیدار ہو کر اٹھ بیٹھے اور ایک دوسرے سے سلام و کلام میں مشغول ہو گئے اور نماز بھی ادا کرلی۔ جب ان لوگوں کو بھوک لگی تو ان لوگوں نے اپنے ایک ساتھی یملیخاسے کہا کہ تم بازار جا کر کچھ کھانا لاؤ اور نہایت خاموشی سے یہ بھی معلوم کرو کہ ''دقیانوس''ہم لوگوں کے بارے میں کیا ارادہ رکھتا ہے؟ ''یملیخا''غار سے نکل کر بازار گئے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ شہر میں ہر طرف اسلام کا چرچا ہے اور لوگ اعلانیہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کلمہ پڑھ رہے ہیں۔یملیخا یہ منظر دیکھ کر محو حیرت ہو گئے کہ الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟کہ اس شہر میں تو ایمان واسلام کا نام لینا بھی جرم تھا آج یہ انقلاب کہاں سے اورکیونکر آگیا؟ 
    پھر یہ ایک نانبائی کی دکان پر کھانا لینے گئے اور دقیانوسی زمانے کا روپیہ دکاندار کو دیا جس کا چلن بند ہوچکا تھا بلکہ کوئی اس سکہ کا دیکھنے والا بھی باقی نہیں رہ گیا تھا۔ دکاندار کو شبہ ہوا کہ شاید اس شخص کو کوئی پرانا خزانہ مل گیا ہے چنانچہ دکاندار نے ان کو حکام کے سپرد کردیا اور حکام نے ان سے خزانے کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کردی اور کہا کہ بتاؤ خزانہ کہاں ہے؟ ''یملیخا'' نے کہا کہ کوئی خزانہ نہیں ہے۔ یہ ہمارا ہی روپیہ ہے۔ حکام نے کہا کہ ہم کس طرح مان لیں کہ روپیہ تمہارا ہے؟ یہ سکہ تین سو برس پرانا ہے اور برسوں گزر گئے کہ اس سکہ کا چلن بند ہو گیا اور تم ابھی جوان ہو۔ لہٰذا صاف صاف بتاؤ کہ عقدہ حل ہوجائے۔ یہ سن کریملیخا نے کہا کہ تم لوگ یہ بتاؤ کہ دقیانوس بادشاہ کا کیا حال ہے؟ حکام نے کہا کہ آج روئے زمین پر اس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ہاں سینکڑوں برس گزرے کہ اس نام کا ایک بے ایمان بادشاہ گزرا ہے جو بت پرست تھا۔ ''یملیخا'' نے کہا کہ ابھی کل ہی تو ہم لوگ اس کے خوف سے اپنے ایمان اور جان کو بچا کر بھاگے ہیں۔ میرے ساتھی قریب ہی کے ایک غار میں موجود ہیں۔ تم لوگ میرے ساتھ چلو میں تم لوگوں کو اُن سے ملادوں۔ چنانچہ حکام اور عمائدین شہر کثیر تعداد میں اُس غار کے پاس پہنچے۔ اصحاب ِ کہف ''یملیخا'' کے انتظار میں تھے۔ جب ان کی واپسی میں دیر ہوئی تو اُن لوگوں نے یہ خیال کرلیا کہ شاید یملیخا گرفتار ہو گئے اور جب غار کے منہ پر بہت سے آدمیوں کا شور و غوغا ان لوگوں نے سنا تو سمجھ بیٹھے کہ غالباً دقیانوس کی فوج ہماری گرفتاری کے لئے آن پہنچی ہے۔ تو یہ لوگ نہایت اخلاص کے ساتھ ذکر ِ الٰہی اور توبہ و استغفار میں مشغول ہو گئے۔ 
    حکام نے غار پر پہنچ کر تانبے کا صندوق برآمد کیا اور اس کے اندر سے تختی نکال کر پڑھا تو اُس تختی پر اصحاب ِ کہف کا نام لکھا تھا اور یہ بھی تحریر تھا کہ یہ مومنوں کی جماعت اپنے دین کی حفاظت کے لئے دقیانوس بادشاہ کے خوف سے اس غار میں پناہ گزیں ہوئی ہے۔ تو دقیانوس نے خبر پا کر ایک دیوار سے ان لوگوں کو غار میں بند کردیا ہے۔ ہم یہ حال اس لئے لکھتے ہیں کہ جب کبھی بھی یہ غار کھلے تو لوگ اصحاب ِ کہف کے حال پر مطلع ہوجائیں۔ حکام تختی کی عبارت پڑھ کر حیران رہ گئے۔ اور ان لوگوں نے اپنے بادشاہ ''بیدروس'' کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ فوراً ہی بید روس بادشاہ اپنے امراء اور عمائدین شہر کو ساتھ لے کر غار کے پاس پہنچا تو اصحاب ِ کہف نے غار سے نکل کر بادشاہ سے معانقہ کیا اور اپنی سرگزشت بیان کی۔ بیدروس بادشاہ سجدہ میں گر کر خداوند قدوس کا شکر ادا کرنے لگا کہ میری دعا قبول ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے ایسی نشانی ظاہر کردی جس سے موت کے بعد زندہ ہو کر اُٹھنے کا ہر شخص کو یقین ہو گیا۔ اصحاب ِ کہف بادشاہ کو دعائیں دینے لگے کہ اللہ تعالیٰ تیری بادشاہی کی حفاظت فرمائے۔ اب ہم تمہیں اللہ کے سپرد کرتے ہیں۔ پھر اصحاب ِ کہف نے السلام علیکم کہا اور غار کے اندر چلے گئے اور سو گئے اور اسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو وفات دے دی۔ بادشاہ بیدروس نے سال کی لکڑی کا صندوق بنوا کر اصحابِ کہف کی مقدس لاشوں کو اس میں رکھوا دیا اور اللہ تعالیٰ نے اصحاب ِ کہف کا ایسا رعب لوگوں کے دلوں میں پیدا کردیا کہ کسی کی یہ مجال نہیں کہ غار کے منہ تک جا سکے۔ اس طرح اصحاب ِ کہف کی لاشوں کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے سامان کردیا۔ پھر بیدروس بادشاہ نے غار کے منہ پر ایک مسجد بنوا دی اور سالانہ ایک دن مقرر کردیا کہ تمام شہر والے اس دن عید کی طرح زیارت کے لئے آیا کریں۔ (خازن، ج۳،ص۱۹۸۔۲۰۰)

اصحاب ِکہف کی تعداد:۔اصحابِ کہف کی تعداد میں جب لوگوں کا اختلاف ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ :۔

قُل رَّبِّیۡۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعْلَمُہُمْ اِلَّا قَلِیۡلٌ           (پ15،الکہف:22)

ترجمہ کنزالایمان:۔ تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتاہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں انہی کم لوگوں میں سے ہوں جو اصحابِ کہف کی تعداد کو جانتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اصحاب ِ کہف کی تعداد سات ہے اور آٹھوں اُن کا کتا ہے۔

 (تفسیرصاوی، ج ۴ ،ص۱۱۹۱،پ۱۵،الکہف:۲۲)

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اصحابِ کہف کا حال بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔ ؕاَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْکَہۡفِ وَ الرَّقِیۡمِ ۙ کَانُوۡا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا ﴿9﴾اِذْ اَوَی الْفِتْیَۃُ اِلَی الْکَہۡفِ فَقَالُوۡا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحْمَۃً وَّہَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا ﴿10﴾فَضَرَبْنَا عَلٰۤی اٰذَانِہِمْ فِی الْکَہۡفِ سِنِیۡنَ عَدَدًا ﴿ۙ11﴾ثُمَّ بَعَثْنٰہُمْ لِنَعْلَمَ اَیُّ الْحِزْبَیۡنِ اَحْصٰی لِمَا لَبِثُوۡۤا اَمَدًا ﴿٪12﴾نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ نَبَاَہُمۡ بِالْحَقِّ ؕ اِنَّہُمْ فِتْیَۃٌ اٰمَنُوۡا بِرَبِّہِمْ وَزِدْنٰہُمْ ہُدًی ﴿٭ۖ13﴾ (پ15،الکہف:9۔13)

ترجمہ کنزالایمان:۔کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے جب ان جوانوں نے غار میں پناہ لی پھر بولے اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کے سامان کر تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا پھر ہم نے انہیں جگایا کہ دیکھیں دو گرہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے ہم ان کا ٹھیک ٹھیک حال تمہیں سنائیں وہ کچھ جو ان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت بڑھائی۔
اس سے اگلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اصحاب ِ کہف کا پورا پورا حال بیان فرمایا ہے کہ جس کو ہم پہلے ہی تحریر کر چکے ہیں۔
اصحابِ کہف کے نام:۔ان کے ناموں میں بھی بہت اختلاف ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُن کے نام یہ ہیں۔ یملیخا، مکشلینا، مشلینا، مرنوش، دبرنوش، شاذنوش اور ساتواں چرواہا تھا جو ان لوگوں کے ساتھ ہو گیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اُس کا ذکر نہیں فرمایا۔ اور ان لوگوں کے کتے کا نام'' قطمیر ''تھا اور ان لوگوں کے شہر کا نام ''افسوس''تھا اور ظالم بادشاہ کا نام ''دقیانوس''تھا۔

                                      (مدارک التنزیل ،ج ۳، ص ۲۰۶،پ۱۵،الکہف:۲۲)

اور تفسیر صاوی میں لکھا ہے کہ اصحاب ِ کہف کے نام یہ ہیں۔ مکسملینا، یملیخا، طونس، نینوس، ساریونس، ذونوانس، فلستطیونس۔ یہ آخری چرواہے تھے جو راستے میں ساتھ ہو لئے تھے اور ان لوگوں کے کتے کا نام ''قطمیر'' تھا۔

                                      (صاوی، ج۴،ص۱۱۹۱،پ۱۵،الکہف:۲۲ )
اصحابِ کہف کے ناموں کے خواص:۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اصحاب ِ کہف کے ناموں کا تعویذ نو کاموں کے لئے فائدہ مند ہے:۔
(۱)بھاگے ہوئے کو بلانے کے لئے اور دشمنوں سے بچ کر بھاگنے کے لئے۔(۲) آگ بجھانے کے لئے کپڑے پر لکھ کر آگ میں ڈال دیں (۳)بچوں کے رونے اور تیسرے دن آنے والے بخار کے لئے۔(۴) درد سر کے لئے دائیں بازو پر باندھیں۔(۵)اُمّ الصبیان کے لئے گلے میں پہنائیں ۔(۶)خشکی اور سمندر میں سفر محفوظ ہونے کے لئے۔ (۷)مال کی حفاظت کے لیے۔ (۸)عقل بڑھنے کے لئے ۔(۹)گنہگاروں کی نجات کے لیے

       (صاوی،ج۴،ص۱۱۹۱،پ۱۵،الکہف:۲۲ )

اصحابِ کہف کتنے دنوں تک سوتے رہے:۔جب قرآن کی آیت وَ لَبِثُوۡا فِیۡ کَہۡفِہِمْ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَازْدَادُوۡا تِسْعًا ﴿۲۵﴾    (پ۱۵،الکھف:۲۵)    (اور وہ اپنے غار میں تین سو برس ٹھہرے نواوپر)نازل ہوئی۔ تو کفار کہنے لگے کہ ہم تین سو برس کے متعلق تو جانتے ہیں کہ اصحاب ِ کہف اتنی مدت تک غار میں رہے مگر ہم نو برس کو نہیں جانتے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ شمسی سال جوڑ رہے ہو اور قرآن مجید نے قمری سال کے حساب سے مدت بیان کی ہے اور شمسی سال کے ہر سو برس میں تین سال قمری بڑھ جاتے ہیں۔

 (صاوی،ج۴،ص۱۱۹۳،پ۱۵،الکہف:۲۵)

درسِ ہدایت:۔(۱)مرنے کے بعد زندہ ہو کر اٹھنا حق ہے اور اصحابِ کہف کا واقعہ اس کی نشانی اور دلیل ہے۔ جو قرآن مجید میں موجود ہے۔
(۲)جو اپنے دین و ایمان کی حفاظت کے لئے اپنا وطن چھوڑ کر ہجرت کرتا ہے اللہ تعالیٰ غیب سے اُس کی حفاظت کا ایسا ایسا سامان فرما دیتا ہے کہ کوئی اس کو سوچ بھی نہیں سکتا۔
(۳)اللہ والوں کے ناموں میں برکت اور نفع بخش تاثیرات ہوتی ہیں۔
 (۴)بیدروس ایک ایماندار اور نیک دل بادشاہ نے اصحابِ کہف کے غار کی زیارت کے لئے سالانہ ایک دن مقرر کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بزرگانِ دین کے عرس کا دستور بہت قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے۔
(۵)بزرگوں کے مزاروں کے پاس مسجد تعمیر کرنا اور وہاں عبادت کرنا بھی بہت پرانا مبارک طریقہ ہے کیونکہ بیدروس بادشاہ نے اصحابِ کہف کے غار کے پاس ایک مسجد بنا دی تھی جس کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ کہف میں ہے۔  (واللہ تعالٰی اعلم)

SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular