گداگر تین قسم کے ہوتے ہیں :
(۱) غنی مالدار: انہیں سوال کرنا حرام اور ان کو دینا بھی حرام ،انہیں دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی کہ مستحق ِ زکوٰۃ نہیں ہیں۔
(۲)وہ فقیر جو تندرست اور کمانے پر قادر ہو: یہ لوگ بقدرِ حاجت کمانے پر قادر ہونے کے باوجود مفت کی روٹیاں توڑنے اور اس کے لئے بھیک مانگنے کے عادی ہوتے ہیں ۔ ایسے پیشہ وروں کو سوال کرنا حرام ہے اور جو کچھ ان کو ملے ان کے حق میں مال ِخبیث ہے
جسے مالک کو لوٹانا یا صدقہ کردینا واجب ہوتا ہے ۔لیکن اگر ان کو کسی نے زکوٰۃ دے دی تو ادا ہوجائے گی کیونکہ یہ شرعی فقیر ہوتے ہیں جبکہ کوئی اور مانعِ زکوٰۃ نہ ہو۔
(۳)کمانے سے عاجز فقیر: یہ لوگ یا تو کمانے کی قدرت نہیں رکھتے یا پھر حاجت کے بقدر کما نہیں سکتے ،انہیں بقدرِ ضرورت سوال حلال ہے اور جو کچھ ان کو ملے ان کے لئے حلال ہے ، انہیں زکوٰۃ دی تو ادا ہوجائے گی ۔ (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰، ص۲۵۳)
0 Comments: