حقوقِ زوجین اور خوشگوار ازدواجی زندگی سے متعلق مدنی پھول
شادی سے پہلے بچّوں کی تَرْبِیَت کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!فی زمانہ اِزْدِواجی زندگی سے متعلِّق بچّوں کی تَرْبِیَت کرنے کا رُجحان بہت کم ہو گیا ہے ، شاید اسی وجہ سے شادی کے کچھ ہی عرصے بعد میاں بیوی میں نااتفاقی ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حسین و خُوشگوار اِزْدِواجی زندگی کے جو سپنے انہوں نے اپنی آنکھوں میں سجائے تھے وہ چَکنا چُور ہوجاتے ہیں بلکہ بسا اوقات تو اُن کے درمیان علیحدگی کی نوبت بھی آجاتی ہے جو نہ صرف اُن کیلئے بلکہ والدین کیلئے بھی انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے ، لہٰذا والدین کو چاہئے کہ عین شادی کے دنوں میں صرف رَسْمی طور پر ہی بچّوں کی تَرْبِیَت نہ کریں بلکہ جب بچّے بڑے اور سمجھدار ہوجائیں تو اِزْدِواجی زندگی سے متعلِّق بھی ان کی لازمی تَرْبِیَت کریں ، باپ اپنے بچّوں اور ماں اپنی بچیوں کی نقل و حرکت اور عادات و اطوار کا جائزہ لیتی رہے اور اگر کوئی ایسی بات محسوس کرے جو شادی کے بعد ان کی اِزْدِواجی زندگی پر منفی طور پر اثر انداز ہوسکتی ہو تو انہیں سمجھائے نیز والدین کو چاہئے کہ دینی ، اَخلاقی اور مُعاشَرَتی طور پر خود بھی اپنے آپس کے معاملات اور گھر کا ماحول اس قدر اچھا رکھیں کہ تَرْبِیَت کے وقت بچّوں کو اپنے والدین کے قول و عمل میں تضاد معلوم نہ ہو ، ظاہر ہے کہ جب ماں باپ آپس میں ایک دوسرے کی عزّت کریں گے ، ایک دوسرے کا لحاظ کریں گے ، عزّتِ نَفْس کا پاس رکھیں گے ، تلخ کلامی اور قابلِ اعتراض گفتگو سے گُریز کریں گے ، نماز روزے کی پابندی کریں گے اور گھر میں مدنی ماحول بنائیں گے تو بچّوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا اور وہ اپنے ماں باپ کی نصیحتیں قبول کرتے ہوئے انہی کے کردار سے اپنے کردار کو تعمیر کرنے کی کوشش کریں گے۔ یاد رکھئے! آج کا بچّہ کل کسی کا شوہر اور پھر باپ بنے گا اسی طرح آج کی بچّی کل کسی کی بیوی اور پھر ماں بنے گی لہٰذا ان کو سمجھانے میں ہرگز کوتاہی نہ کریں ۔
0 Comments: