فخریہ کھلانے والوں کی دعوت قبول کرنے کی مُمانعت
یاد رکھئے!اولاً تو اس قسم کی گھٹیا خواہش کی بُنیاد پر عُمدہ دعوت کا اِہْتِمام ہی نہیں کرنا چاہئے اور اگر کوئی کرے تو اُس کی دعوت میں جانے سے گُریز کرنا چاہئے کیونکہ رسولِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فخر کے طور پر کھانا کھلانے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔ (1)
مفسر شہیر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی جب دو شخص ایک دوسرے کے مقابلہ میں دعوت کریں ، ہر ایک یہ چاہے کہ میرا کھانا دوسرے سے بڑھ جائے کہ میری عزّت ہو دوسرے کی ذِلّت ، تو ایسی دعوت قبول نہ کرے۔ مثلًا : شادی میں دُلہن و دُولھا والے مقابلہ میں دعوت کریں تو کسی کی دعوت قبول نہ کرو یا کسی برادری میں کسی کی شادی میں دعوت ہوئی ، کچھ دن کے بعد دوسرے کے ہاں شادی ہوئی ، اس نے بڑھ چڑھ کر کھانے پکائے ، اس نیّت سے کہ پہلے کا نام نیچا ہوجائے اور میرا نام اونچا ، تو یہ دعوتیں قبول نہ کرو۔ بُزرگان دین (رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن )ایسی دعوتیں قبول نہ کرتے تھے ، آج کل مسلمان اسی مقابلہ کی رُسُوم میں تباہ ہوگئے اور نام کسی کا بھی نہیں ہوتا۔ (2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بہرحال ان مہنگی دعوتوں کے سلسلے کو روکنا انتہائی ضروری ہے اور اس سلسلے کی روک تھام کیلئے اگر خاص طور پر مالدار اور سرمایہ دار لوگ ہمت کریں تو بہت اچھا کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ غریب آدمی عموماً ہمت کرتا بھی ہے تو اس کی بات نیچے دب جاتی ہے اور اس معاملے میں تو ویسے بھی غریب کو قابلِ تقلید نہیں سمجھا جاتا ، البتہ اگر مال دار طبقے سے تعلُّق رکھنے والے اپنے بچّوں کی شادی سادہ انداز میں کرلیں تو دوسروں کو ہمت ملے گی اور اس طرح مُعاشَرہ بہت سی بُرائیوں اور پریشانیوں سے آزاد ہوجائےگا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - ابو داؤد ، کتاب الاطعمة ، باب فی طعام الـمتبارییـن ، ۳ / ۴۸۳ ، حـدیث : ۳۷۵۴
2 - مرآۃ المناجیح ، ۵ / ۷۹تا۸۰
0 Comments: