خاتونِ جنّت کے نکاح کو نمونہ بنائیے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مفسر شہیر ، حكیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اپنی اَولاد کے نکاح کیلئے حضرت خاتونِ جنّت ، شہزادیِ اسلام ، فاطمۃُ الزّہراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے نکاحِ پاک کو نمونہ بناؤ اور یقین کروکہ ہماری اَولاد اُن کے قدمِ پاک پر قربان اور یہ بھی سمجھ لو کہ اگر حضور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مرضی ہوتی کہ میری لختِ جگر کی شادی بڑ ی دُھوم دَھام سے ہو اور صحابۂ کرام (عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) سے اس کیلئے چندہ وغیرہ کیلئے حکم فرمادیا جاتا تو عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا خزانہ موجود تھاجو ایک ایک جنگ کیلئے نو نو سو اونٹ اور نو نو سو اشرفیاں حاضر کردیتے تھے۔ لیکن چونکہ مَنْشا (مقصود )یہ تھا کہ قیامت تک یہ شادی مسلمانوں کیلئے نمونہ بن جائے اس لئے نہایت سادگی سے یہ اسلامی رسمیں ادا کی گئیں ۔ (2)
واسطے جن کے بنے دونوں جہاں
اُن کے گھر تھیں سیدھی سادھی شادیاں
اس جہیزِ پاک پہ لاکھوں سلام
صاحبِ لولاک پر لاکھوں سلام
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
2 - اسلامی زندگی ، ص۵۱
0 Comments: