خاتونِ جنّت اور حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کا نکاح و ولیمہ
اسی سادَگی سے شہنشاہِ دوعالم ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی شہزادی کی شادی کی۔ چنانچہ حضرت علّامہ عبدُ المصطفی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : 2 ہجری میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سب سے پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا کی شادی خانہ آبادی حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ ہوئی۔ یہ شادی انتہائی وَقَار اور سادَگی کے ساتھ ہوئی۔ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو حکم دیا کہ وہ حضرات ابوبکر صِدّیق و عمر و عثمان و عبد الرحمن بن عوف (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن)اور دوسرے چند مہاجرین و انصار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن کو مدعو کریں ۔ چنانچہ جب صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن جمع ہو گئے تو حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو جہیز میں جو سامان دیا اُس کی فہرست یہ ہے : ایک کملی ، بان کی ایک چارپائی ، چمڑے کا گدّا جس میں روئی کی جگہ کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی ، ایک چھاگَل ، ایک مَشک ، دو چکّیاں ، دو مٹّی کے گھڑے۔ حضرت سَیِّدُنا حارثہ بن نعمان انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپناایک مکان حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس لئے نذر کر دیا کہ اِس میں حضرت علی اور حضرت بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سُکونت فرمائیں ۔ (1)
________________________________
1 - سیرتِ مصطفےٰ ، ص٢٤٨
0 Comments: