پیسوں کے لین دین کے متعلِّق اہم فتوی
بسمِ اللہ الرَّحمنِ ا لرَّحِیم
786
الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ
مدینہ
وعلی آلک واصحٰبک یا حبیب اللہ
92
دارالافتاء اھلسنت
مکتبۃ المدینہ،گنج بخش مارکیٹ،مرکز الاولیاء داتا دربار لاہور، پاکستان
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ شادیوں میں طرح طرح کے لاگ لئے جاتے ہیں مثلاً جب بارات جاتی ہے تو بیٹھنے سے پہلے پیسے لیتے ہیں ، دولھے کو دودھ پلا کر یا سرمہ ڈال کریا دولھے کا جوتا چھپا کر پیسے لیتے ہیں ۔ کیاان سب صورتوں میں پیسے لینا جائز ہے یا نہیں ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مذکورہ تمام رسموں میں جو پیسے لئے جاتے ہیں ان کی دو صورتیں ہیں :
(1) اگر پیسے دینے والا دل سے راضی نہ ہو بلکہ مجبوراًدے رہا ہو یا اس کو معلوم ہے کہ نہ دینے کی صورت میں لوگوں کی طرف سے طعنہ زنی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا تو اس سے بچنے کے لئے وہ دیتا ہے تو ان صورتوں میں پیسے لینا جائز نہیں لیکن دینے والے کے لئے اپنی عزت بچانے کی خاطر دینا جائز ہے۔
(2) اور اگر دینے والا اپنی دلی رضامندی وخوشی سے دے تو اس صورت میں لینا
جائز ہے لیکن اس میں اچھی طرح غور کر لینا چاہیے کیونکہ اکثر آدمی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ دوسرا شخص خوشی سے دے رہا ہے حالانکہ وہ دل سے راضی نہیں ہوتااور اس طرح مسلمان کا مال اسکی رضامندی کے بغیر باطل طریقے سے کھانا لازم آتا ہے جو کہ حرام ہے ۔
اور پھر ان رُسوم میں ایک بہت بڑی خرابی ان میں ہونے والی بے پردگی بھی ہے کہ عموماً سرمہ ڈالنے ، دودھ پلائی یا جوتا چھپائی وغیرہ رسموں میں اجنبی و غیر محرم مردو خواتین کا اختلاط ہوتا ہے اور ہر ایک بخوبی جانتا ہے کہ ایسے مواقع پرعورتوں کے نصف بازو ، ننگے سر ، کھلے بال ، کپڑے باریک وتنگ وغیرہ انتہائی بے پردگی پرمشتمل ہوتے ہیں جوکہ قرآن وحدیث کی روسے حرام ہیں ۔
واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
محمدھاشم خان العطاری المدنی
07رجب المرجب1433ھ28مئی2012ء
0 Comments: