(48)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ،باعث نزول سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے کعبہ کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا :''تُو خود اور تیری فضا کتنی اچھی ہے، تُو کتنی عظمت والا ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، اس ذات پا ک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی جان ہے! اللہ عزوجل کے نزدیک مؤمن کی جان ومال اور اس سے اچھا گمان رکھنے کی حرمت تیری حرمت سے بھی زیادہ ہے۔''
(سنن ابن ماجہ، ابواب الفتن، باب حرمۃ دم المؤمن ومالہ ، الحدیث:۳۹۳۲،ص۲۷۱۲)
(49)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اس طرح آئے کہ اللہ عزوجل کی عبادت کرتا ہو، کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراتا ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو، رمضان کے روزے رکھتا ہو اور کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو، تو اس کے لئے جنت ہے۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی :''کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنا اور مسلمان جان کو قتل کرنا۔''
(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث ابو ایوب انصاری،الحدیث:۲۳۵۶۱،ج۹،ص۱۳۱،''قالو اوما ھی الکبائر'' بدلہ ''وسالوہ ماالکبائر'')
(50)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو مجھ پر ایمان لایااورمیری اطاعت کی اور پھر ہجرت کی میں اسے جنت کے نچلے ، وسطی اور بلند ترین حصے کے ایک ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں تو جو یہ کام کرے اور نہ تو خیر کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دے اور نہ ہی برائی سے بھاگنے کا کوئی موقع گنوائے تو(یہی اس کے لئے کافی ہے،) وہ جہاں چاہے جا کر مر جائے۔''
(سنن النسآئی ، کتاب الجھاد،باب مالمن اسلم وھاجر۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۱۳۵،ص۲۲۸۹)
(51)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اخلاص کے ساتھ اللہ عزوجل کے وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوئے دنیا چھوڑی، نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی تو وہ اس حال میں مرے گا کہ اللہ عزوجل اس سے راضی ہو گا۔''
(سنن ابن ماجہ ،کتاب السنۃ،باب فی الایمان،الحدیث: ۷۰،ص۲۴۸۱)
(52)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل مؤمن کودنیا میں نیکی کی توفیق دینے او ر آخرت میں اس کا ثواب دینے میں ظلم نہیں کریگا جبکہ کافرکی نیکیوں کا بدلہ اُسے دنیاہی میں دے دیا جاتا ہے یہاں تک کہ جب وہ آخرت میں آئے گا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جس کی وجہ سے اسے کوئی بھلائی دی جائے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند انس بن مالک بن النضر،الحدیث:۱۲۲۳۹،ج۴،ص۲۴۷)
(53)۔۔۔۔۔۔حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''عمل کے بغیرایمان اورایمان کے بغیر کوئی عمل قبول نہ ہوگا۔''
(مجمع الزوائد، کتاب الایمان ، باب لایقبل الایمان بلا عمل ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۹۵،ج۱،ص۱۸۷)
(54)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''میں نے خواب دیکھاگویا کہ جبرائیل علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام میرے سرہانے اور میکائیل علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام میرے قدموں میں کھڑے ہیں، ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہتا ہے :''ان کے لئے کوئی مثال پیش کرو۔'' تو وہ عرض کرتا ہے :''یارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! توجہ سے سنیں اور غور فرمائیں کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اُمت کی مثال (بلا تشبيہ) اس بادشاہ کی سی ہے جس نے ایک محل بنایا، پھر اس میں ایک مکان بنا کر ایک منادی کو لوگوں کو کھانے کی دعوت دینے کے لئے بھیجا، تو کچھ لوگوں نے اس منادی کی بات مان لی اور کچھ نے نہ مانی، تو جان لیں کہ وہ بادشاہ اللہ عزوجل ہے، وہ محل اسلام ہے اور وہ مکان جنت ہے، یارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم منادی ہیں، جس نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی دعوت قبول کی وہ اسلام میں داخل ہوا اور جو اسلام میں داخل ہوا وہ جنت میں داخل ہوا اور جو جنت میں داخل ہوا وہی اس کے انواع واقسام کے کھانے کھائے گا۔''
(جامع الترمذی،ابواب الامثال،باب ماجاء مثل اللہ عزوجل لعبادہ ، الحدیث:۲۸۶۰،ص۱۹۳۸)
(55)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل موحدین کو ان کے عمل کی کمی کے مطابق جہنم میں عذاب دے گا اور پھر ان کے ایمان کی وجہ سے انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں لوٹا دے گا۔''
(کنزالعمال،کتاب الایمان،قسم الاقوال،الحدیث:۲۶۶،ج۱،ص۵۰)
(56)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جس نے مجھے دیکھا اورایک مرتبہ مجھ پر ایمان لایا اس کے لئے سعادت ہے اور جس نے مجھے نہیں دیکھا اور سات مرتبہ مجھ پر ایمان لایا اس کے لئے بھی سعادت ہے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند انس بن مالک بن النضر،الحدیث:۱۲۵۷۹،ج۴،ص۳۱۰)
جبکہ علامہ طیالسی کی ایک روایت میں ''تین مرتبہ'' ایمان لانے کا ذکر ہے۔
(57)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم،نورِ مجسَّم ،شاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جسے اسلام کی ہدایت ملی اور بقدرِ ضرورت رزق ملا، پھر اس نے اس پر قناعت کی تو وہ فلاح پا گیا۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۷۷۸،ج۱۸،ص۳۰۶)
(58)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام لانا، ہجرت کرنا اور حج کرنا پچھلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔''
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان،باب کون الاسلام یھدم ماقبلہ وکذا۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۲۱،ص۶۹۸)
0 Comments: