بے شک قرآن وسنت ریا کاری کی حرمت پر گواہ ہیں نیز اس کی حرمت پر اُمت کا اجماع بھی ہوچکا ہے۔
ریاکاری کی مذمت پر آیاتِ قرآنیہ:
قرآن پا ک میں اس کی مذمت یوں بیان کی گئی ہے:
(1)الَّذِیۡنَ ہُمْ یُرَآءُوۡنَ ۙ﴿6﴾
ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو دکھا واکرتے ہیں۔ (پ30،الماعون:6)
(۲)ایک دوسری جگہ ہے:
وَالَّذِیۡنَ یَمْکُرُوۡنَ السَّیِّاٰتِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ ؕ
ترجمۂ کنز الایمان:اور وہ جو برے داؤں(فریب) کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب(پ22، فاطر: 10) ہے ۔
حضرت سیدنا مجاہد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :''ان سے مراد ریاکار ہیں۔''
(۳)ایک اور جگہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا ﴿110﴾٪
ترجمۂ کنز الایمان:اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے(پ16،ا لکھف:110)
یعنی اپنے عمل میں ریاکاری نہ کرے۔ اسی لئے یہ آیتِ مبارکہ ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو اپنی عبادت اور عمل پر اجر کے ساتھ ساتھ تعریف کے بھی خواہاں رہتے تھے۔
(۴)ایک اور مقام پر اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے:
اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللہِ لَا نُرِیۡدُ مِنۡکُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُکُوۡرًا ﴿9﴾
ترجمۂ کنز الایمان: ہم تمہیں خا ص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔(پ29، الدھر:9)
0 Comments: