ختنہ کا سنّت طریقہ یہ ہے ساتویں برس بچہ کا ختنہ کرادیا جائے، ختنہ کی عمر سات سال سے بارہ برس تک ہے، یعنی بارہ برس سے زِیادہ دیر لگا نا منع ہے۔
(الفتا وی الھندیۃ، کتاب الکراھیۃ، الباب التا سع عشر، ج ۵، ص ۳۵۷)
اور اگر سات سال سے پہلے ختنہ کردیا گیا جب بھی حرج نہیں۔ بعض لوگ عقیقہ کے ساتھ ہی ختنہ کرتے ہیں، یہ آسانی اور آرام(سے) ہوجاتا ہے کیوں کہ اس وقت بچّہ چلنے پھرنے کے قابل تو ہے نہیں،تا کہ زخم بڑھالے۔ اگر ماں کا دودھ اس پر ڈالا جاتا رہے تو بہت جلد زخم بھرجاتا ہے۔ ختنہ کرنے سے پہلے نائی کی اُجرت طے ہونا ضروری ہے جو اس کو ختنہ کے بعد دے دی جائے۔ علاج میں خاص کر نگرانی رکھی جائے،تجربہ کار نائی سے ختنہ کرایا جائے اور تجربہ کار آدمی اس کا خیال رکھے، ختنہ صرف اس کام کا نام ہے، باقی برادری کی روٹی،بہن بہنوئیوں کے پچاس پچاس جوڑے اور گانے والی عورتوں اور میراثیوں کے اخراجات یہ سب مسلمانو ں کی کمزور ناک نے پیدا کردیئے ہیں یہ سب چیزیں بالکل بندکر دی جا ئیں۔
0 Comments: