''ایک شخص نے دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی :''کل بروزِ قیامت کونسی چیز نجات دلائے گی؟''تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اللہ عزوجل کے ساتھ بددیانتی نہ کرنا۔'' تو اس نے پھر عرض کی :''بندہ اللہ عزوجل کے ساتھ بددیانتی کیسے کر سکتا ہے؟''تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اس طرح کہ تم کوئی ایسا کام کرو جس کا حکم تمہیں اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دیا ہو لیکن تمہارا مقصود غیراللہ کی رضا کا حصول ہو،لہٰذا ریاکاری سے بچتے رہو کیونکہ یہ اللہ عزوجل کے ساتھ شرک ہے اور قیامت کے دن ریاکار کو لوگوں کے سامنے چار ناموں سے پکارا جائے گا یعنی ''اے بدکار! اے دھوکے باز! اے کافر! اے خسارہ پانے والے! تیرا عمل خراب ہوا اور تیرا اجر برباد ہوا، لہٰذا آج تیرے لئے کوئی حصہ نہیں، اے دھوکا دینے کی کوشش کرنے والے! اب تُو اپنا اجر اس کے پاس جا کر تلاش کر جس کے لئے تو عمل کیا کرتا تھا۔''
(اتحاف السادۃ المتقین، کتاب ذم الجاہ الریاء، باب بیان ذم الریاء، ج ۱۰، ص ۷۱، ۷۵،مختصراً)
0 Comments: