ان رسموں کی خرابیاں:
یہ رسمیں ساری ہندوانی ہیں جس میں عورتوں مردوں کا اختلاط یعنی میل جول ہے یہ بھی حرام اور کھیر اورترکاریوں کی بربادی ہے یہ بھی حرام ہے، مسلمانوں کے کپڑے خراب کرکے ان کوتکلیف پہنچانی یہ بھی حرام پھر چوتھی میں ایک دوسرے کی مرمّت کرنا ایذا دینا یہ بھی حرام کہ اس میں دل شکنی بھی ہے اور سرشکنی بھی دریا کو اور پانی کوسلام کرنا یہ بھی حرام بلکہ مشرکوں کا کام ہے گانا بجانا یہ بھی حرام ہے۔
ان کی اصلاح:
ان رسموں کی اصلاح یہ ہے کہ ازاوّل تا آخر یہ تمام رسمیں بالکل بند کردی جائیں، بعض جگہ یہ بھی رواج ہے کہ دلہن سُسرال میں کام نہیں کرتی اور جب پہلا کام کرتی ہے تو اس سے پوریاں پکوا کر تقسیم کرائی جاتی ہیں یہ بھی بالکل فضول ہے اس سے کوئی فائدہ نہیں اگر اس وقت برکت کیلئے اس کے ہاتھ کا پہلا کھانا پکواکر حضور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فاتحہ دی جائے تاکہ برکت رہے تو بہت ہی اچھا ہے۔
0 Comments: