اَصحابُ الا ُخدُود کے مظالم

''اصحاب الاخدود''کے بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے کہ یہ کون لوگ تھے؟ اور ان کا کیا واقعہ تھا۔ اس بارے میں حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اگلی امتوں میں ایک بادشاہ تھا جو خدائی کا دعویٰ کرتا تھا اور ایک جادوگر اُس کے دربار کا بہت ہی مقرب تھا۔ ایک دن جادوگر نے بادشاہ سے کہا کہ میں اب بوڑھا ہوچکا ہوں۔ لہٰذا تم ایک لڑکے کو میرے پاس بھیج دو تاکہ میں اُس کو اپنا جادو سکھا دوں۔ چنانچہ بادشاہ نے ایک ہوشیار لڑکے کو جادوگر کے پاس بھیج دیا۔ لڑکا روزانہ جادوگر کے پاس آنے جانے لگا لیکن راستہ میں ایک ایماندار راہب رہتا تھا۔ لڑکا ایک دن اُس راہب کے پاس بیٹھا تو اس کی باتیں لڑکے کو بہت پسند آگئیں۔ چنانچہ لڑکا جادوگر کے پاس آنے جانے میں روزانہ راہب کے پاس بیٹھنے لگا۔ ایک دن لڑکے نے دیکھا کہ ایک بڑا اور مہیب جانور کھڑا انسانوں کا راستہ روکے ہوئے ہے۔ لڑکے نے یہ منظر دیکھ کر اپنے دل میں کہا کہ آج یہ ظاہر ہوجائے گا کہ جادوگر افضل ہے یا راہب؟ چنانچہ لڑکے نے ایک پتھر اٹھا کر یہ دعا مانگی کہ یا اللہ عزوجل! اگر تیرے دربار میں یہ مذہب جادوگر سے زیادہ مقبول و محبوب ہو تو اس جانور کو اسی پتھر سے مقتول فرما دے۔ یہ دعا کر کے لڑکے نے جانور کو اس پتھر سے مار دیا تو یہ بہت بڑا جانور ایک چھوٹے سے پتھر سے قتل ہو کر مرگیا اور لوگوں کا راستہ کھل گیا۔
لڑکے نے راہب سے یہ پورا واقعہ بیان کیا تو راہب نے کہا کہ اے لڑکے! خدا عزوجل کے دربار میں تیرا مرتبہ بلند ہو گیا ہے۔ لہٰذا اب تو عنقریب امتحان میں ڈالا جائے گا۔ اس لئے کسی کو میرا پَتا نہ بتانا اور امتحان کے وقت صبر کرنا۔ اس کے بعد یہ لڑکا اس قدر صاحب ِ کرامت ہو گیا کہ اس کی دعاؤں سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی شفا پانے لگے۔ رفتہ رفتہ بادشاہ کے دربار میں اس کا چرچا ہونے لگا تو بادشاہ کا ایک بہت ہی مقرب ہم نشین جو اندھا ہو گیا تھا، اس لڑکے کے پاس بہت سے ہدایا اور تحائف لے کر حاضر ہوا۔ اور اپنی بصار ت کے لئے دعا کا طالب ہوا۔ تو لڑکے نے کہا کہ اگر تو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے تو میں تیرے لئے دعا کروں گا۔ چنانچہ وہ ایمان لایا او رلڑکے نے اس کے لئے دعا کردی تو فوراً ہی وہ انکھیارا ہو گیا اور بادشاہ کے دربار میں گیا تو بادشاہ نے پوچھا کہ تمہاری آنکھوں میں بصارت کیسے آگئی؟ تو مقرب ہم نشین نے کہا کہ میرے رب نے مجھے بصارت عطا فرما دی ہے۔ بادشاہ نے غضب ناک ہو کر کہا کہ کیا میرے سوا بھی تمہارا کوئی رب ہے؟ تو اُس نے کہا کہ ہاں۔ اللہ تعالیٰ میرا اور تیرا دونوں کا رب ہے۔ بادشاہ نے اس کو طرح طرح کی سزائیں دے کر پوچھا کہ کس نے تجھے یہ بتایا ہے؟ تو اس نے لڑکے کا نام بتا دیا۔ پھر بادشاہ نے لڑکے کو قید کر کے اُس کو اس قدر مارا پیٹا کہ اُس نے راہب کا نام بتا دیا۔ بادشاہ نے راہب کو گرفتار کر کے اُس سے کہا کہ تم اپنے عقیدہ کو چھوڑ دو مگر راہب نے صاف صاف کہہ دیا کہ میں اپنے اس عقیدہ پر آخری دم تک قائم رہوں گا۔ یہ سن کر بادشاہ آگ بگولہ ہو گیا اور اس نے راہب کے سر پر آرا چلوا کر اس کے دو ٹکڑے کردیئے۔ اس کے بعد بادشاہ نے اپنے مقرب ہم نشین کے سر پر بھی آرا چلوا دیا۔ پھر لڑکے کو سپاہیوں کے سپرد کیا اور حکم دیا کہ اس کو پہاڑ کی چوٹی پر چڑھا کر اوپر سے نیچے لڑھکا دو۔ لڑکے نے پہاڑ پر چڑھ کر دعا مانگی تو ایک زلزلہ آیا اور بادشاہ کے سپاہی زلزلہ کے جھٹکوں سے ہلاک ہو گئے اور لڑکا سلامتی کے ساتھ پھر بادشاہ کے سامنے آکھڑا ہو گیا۔ پھربادشاہ نے غیظ و غضب میں بھر کر حکم دیا کہ اس لڑکے کو کشتی پر بٹھا کر سمندر میں لے جاؤ اور سمندر کی گہرائی میں لے جا کر اس کو سمندر میں پھینک دو۔ چنانچہ بادشاہ کے سپاہی اس کو کشتی میں بٹھا کر لے گئے۔ پھر جب لڑکے نے دعا مانگی تو کشتی غرق ہو گئی اور سب سپاہی ہلاک ہو گئے اور لڑکا صحت و سلامتی کے ساتھ بادشاہ کے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا اور بادشاہ حیران رہ گیا۔ پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا کہ اگر تو مجھ کو شہید کرنا چاہتا ہے تو اس کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ تو مجھ کو سولی پر لٹکا کر اور یہ پڑھ کر مجھے تیر مار کہ ''بِسْمِ اللہِ رَبِّ الْغُلَامِ'' چنانچہ اسی ترکیب سے بادشاہ نے اس لڑکے کو تیر مار کر شہید کردیا۔
     یہ منظر دیکھ کر ہزاروں کے مجمع نے بلند آواز سے یہ اعلان کرنا شروع کردیا کہ ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے۔ بادشاہ غصہ میں بوکھلا گیا اور اُس نے گڑھا کھدوا کر اُس میں آگ جلوائی۔ جب آگ کے شعلے خوب بلند ہونے لگے تو اس نے ایمانداروں کو پکڑوا کر اس آگ میں ڈالنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ ستتر مومنین کو اُس آگ میں جلا ڈالا۔ آخر میں ایک ایمان والی عورت اپنے بچے کو گود میں لئے ہوئے آئی اور جب بادشاہ نے اُس کو آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا تو وہ کچھ گھبرائی تو اس کے دودھ پیتے بچے نے کہا کہ اے میری ماں! صبر کر تو حق پر ہے۔ بچے کی آواز سن کر اس کے ماں کا جذبہ ایمانی بیدار ہو گیا اور وہ مطمئن ہو گئی۔ پھر ظالم بادشاہ نے اس مومنہ کو اُس کے بچے کے ساتھ آگ میں پھینک دیا۔
بادشاہ اور اُس کے ساتھی خندق کے کنارے مومنین کے آگ میں جلنے کا منظر کرسیوں پر بیٹھ کر دیکھ رہے تھے اور اپنی کامیابی پر خوشی منا رہے تھے اور قہقہے لگا رہے تھے کہ ایک دم قہر ِ الٰہی نے ظالموں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اور وہ اس طرح کہ خندق کی آگ کے شعلے اس قدر بھڑک کر بلند ہوئے کہ بادشاہ اور اُس کے ساتھیوں کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سب کے سب لمحہ بھر میں جل کر راکھ کا ڈھیر ہو گئے اور باقی تمام دوسرے مومنین کو اللہ تعالیٰ نے کافراور ظالم کے شر سے بچالیا۔

      (تفسیر صاوی،ج۶، ص ۲۳۳۹۔۲۳۴۰، پ ۳۰،البروج:۴۔ا ۷ )

اس واقعہ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لفظوں کے ساتھ بیان فرمایا ہے:۔

قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوۡدِ ۙ﴿4﴾النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوۡدِ ۙ﴿5﴾اِذْ ہُمْ عَلَیۡہَا قُعُوۡدٌ ۙ﴿6﴾وَّ ہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوۡنَ بِالْمُؤْمِنِیۡنَ شُہُوۡدٌ ؕ﴿7﴾ (پ30،البروج:4۔7)

ترجمہ کنزالایمان:کھائی والوں پر لعنت ہووہ اس بھڑکتی آگ والے جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھے اور وہ خود گواہ ہیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کررہے تھے۔ 
درسِ ہدایت:۔(۱)اس واقعہ سے یہ ہدایت کا سبق ملتا ہے کہ عموماً خدا کی طرف سے امتحان ہوا کرتا ہے اور بوقت امتحان مومنوں کا بلاؤں اور مصیبتوں پر صابر و شاکر رہنا ہی اس امتحان کی کامیابی ہے۔
(۲)یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان کامل کی یہی نشانی ہے کہ مومن خدا عزوجل کی راہ میں پڑنے والی تکلیفوں اور مصیبتوں سے گھبرا کر کبھی بھی اُس میں تذبذب نہیں پیدا ہوتا، بلکہ مومن خواہ پھولوں کے ہار کے نیچے ہو یا تلوار کے نیچے، پانی میں غرق کیا جائے یا آگ کے شعلوں میں جلایا جائے ہرحال میں بہرصورت وہ اپنے ایمان پر استقامت و استقلال کے ساتھ پہاڑ کی طرح قائم رہتا ہے اور اس کا خاتمہ ایمان ہی پر ہوتا ہے۔ یہ وہ سعادت عظمیٰ ہے کہ جس کو نصیب ہوجائے اس کی خوش بختیوں کی معراج ہوجاتی ہے اور وہ خدا عزوجل اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں وہ قرب حاصل کرلیتا ہے کہ آسمانوں کے فرشتے اس کے اعلیٰ مراتب کی سربلندیوں کے مداح اور ثناء خواں بن جاتے ہیں۔ 

SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular