۱)قبیلہ فزارہ جس کا سردار عیینہ بن حصن فزاری تھا (۲)قبیلہ غطفان جس کا سردار قرہ بن سلمہ قشیری تھا(۳)قبیلہ بنو سلیم جس کا سرغنہ فجاء ۃ بن یالیل تھا (۴)قبیلہ بنی یربوع جس کا سربراہ مالک بن بریدہ تھا (۵)قبیلہ بنو تمیم جن کی امیر سجاح بنت منذر ایک عورت تھی جس نے مسیلمۃالکذاب سے شادی کرلی تھی(۶)قبیلہ کندہ جو اشعث بن قیس کے پیروکار تھے (۷)قبیلہ بنو بکر جو خطمی بن یزید کے تابعدار تھے۔ امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان مرتد ہونے والے ساتوں قبیلوں سے مہینوں تک بڑی خونریز جنگ فرمائی۔ چنانچہ کچھ ان میں سے مقتول ہو گئے اور کچھ توبہ کر کے پھر دامنِ اسلام میں آگئے۔
دورِ فاروقی کا مرتد قبیلہ:۔امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں صرف ایک ہی قبیلہ مرتد ہوا اور یہ قبیلہ غسان تھا۔ جس کی سرداری جبلہ بن ایہم کررہا تھا۔ مگر حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پرچم کے نیچے صحابہ کرام نے جہاد کر کے اس گروہ کا قلع قمع کردیا اور پھر اس کے بعد کوئی قبیلہ بھی مرتد ہونے کے لئے سر نہیں اٹھا سکا۔
اس طرح مرتد ہونے والے ان گیارہ قبیلوں کا سارا فتنہ و فساد مجاہدین ِ اسلام کے جہادوں کی بدولت ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا۔
(تفسیر جمل علی الجلالین،ج۲، ص ۲۳۹،پ۶، المائدۃ:۵۴)
ان مرتدین سے لڑنے والے اور ان شریروں کا قلع قمع کرنے والے صحابہ کرام تھے۔ جن کے بارے میں برسوں پہلے قرآنِ مجید نے غیب کی خبر دیتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرْتَدَّ مِنۡکُمْ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوْفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَیُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیۡنَ ۫ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَلَا یَخَافُوۡنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ ؕ ذٰلِکَ فَضْلُ اللہِ یُؤْتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿54﴾ (پ6،المائدہ:54)
ترجمہ کنزالایمان:۔اے ایمان والو تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا اندیشہ نہ کریں گے یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔
درسِ ہدایت:۔ان آیات سے حسب ِ ذیل انوار ہدایت کی تجلیاں نمودار ہوتی ہیں۔
مرتدین کے فتنوں اور شورشوں سے اسلام کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ مرتدوں کے مقابلہ کے لئے ہر دور میں ایک ایسی جماعت کو پیدا فرما دے گا جو تمام مرتدین کی فتنہ پردازیوں کو ختم کر کے اسلام کا بول بالا کرتے رہے گی جن کی چھ نشانیاں ہوں گی۔
ان آیات بینات سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم جنہوں نے مرتدین کے گیارہ قبائل کی شورشوں کو ختم کر کے پرچم اسلام کو بلند سے بلند تر کردیا۔ یہ صحابہ کرام مندرجہ ذیل چھ عظیم صفات کے شرف سے سرفراز تھے۔ یعنی (۱)صحابہ کرام اللہ کے محبوب ہیں (۲)وہ کافروں کے حق میں بہت سخت ہیں (۳)وہ اللہ تعالیٰ کے محب ہیں(۴)وہ مسلمانوں کے لئے رحم دل ہیں (۵)وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہیں(۶)وہ اللہ تعالی کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کا اندیشہ و خوف نہیں رکھتے۔
پھر آیت کے آخر میں خداوند قدوس نے ان صحابہ کرام کے مراتب ودر جات کی عظمت و سربلندی پر اپنے فضل و انعام کی مہر ثبت فرماتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا کہ یہ سب اللہ کا فضل ہے اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم بڑی وسعت والا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کو خوب معلوم ہے کہ کون اس کے فضل کا حق دار ہے۔
اللہ اکبر!سبحان اللہ! کیا کہنا ہے صحابہ کرام کی عظمتوں کی بلندی کا۔ رسول نے صحابہ کرام کے فضل و کمال کا اعلان فرمایا اور خداوند قدوس نے ان لوگوں کے جامع الکمالات ہونے کا قرآن مجید میں خطبہ پڑھا۔
0 Comments: