قربان جائیے سَیِّدَتُنا اُمِّ عمارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے عِشْقِ رسول پر! جنہوں نے اپنے غَم خوار آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دشمنوں کے گھیرے میں دیکھ کر اپنی نَزاکَت کا خَیال کیے بغیر بَہَادُرِی و جرأت کے وہ جوہَر دِکھائے کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی ہنس دئیے اور خوش ہو کر انہیں اپنی دائمی رَفَاقَت کا وہ مُژدَۂ جانْفِزا سنایا کہ حضرت اُمِّ عمّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو تاحَیات اس پر ناز رہا۔ایک شاعِر نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی بَہَادُرِی کو کیا ہی خُوب انداز میں بیان کیا ہے:
اُحد میں خدمتیں جن کی بَہُت ہی آشکارا تھیں
انہیں میں ایک بی بی حضرتِ اُمِّ عمّارہ تھیں
پئے اِسلام دے کر اپنے فرزندوں کی قُربانی
پِلاتی تھی یہ بی بی زَخْمِیانِ جنگ کو پانی
نبی کی ذات پر جب جھک پڑے اِیمان کے دشمن
ہوئے اس زِنْدَگیِ بَخْشِ جَہاں کی جان کے دشمن
اسی شَمْعِ ہُدیٰ پر جب پَلَٹ کر آ گئی آندھی
تو اس بی بی نے رَکھ دی مَشک، چادَر سے کمر باندھی
تھے اسکے شوہَر و فَرْزَند بھی مَصروفِ جَاں بازی
رسولُ اللہ پر قُربان تھے اللہ کے غازِی
ہوئی یہ شیر زَن بھی اب قِتال و جنگ میں شامِل
سِپَر بن کر لگی پھرنے وہ گِردِ ہادِیٔ کامِل
یہ اپنی جان پر ہر زَخْم دامَن گیر لیتی تھی
کوئی حِرْبَہ وُجُودِ پاک تک آنے نہ دیتی تھی
نَظَر آئی نئی صُورَت جو حِرْزِ جَانِ پیغمبر
کیا اِک لَخْت بڑھ کر حملہ ایک بَد کیش نے اس پر
نہتی تھی مگر کرنے لگی پیکار دشمن سے
مَروڑا اس کا بازو چھین لی تلوار دشمن سے
اسی شمشیر سے اس نے سرِ شمشیرزَن کاٹا
ہوا اس شیر زَن کے خوف سے اَعْدَا میں سنّاٹا
جِدَھر بڑھتے ہوئے پاتی تھی وہ مَحْبُوبِ باری کو
پہنچتی تھی وہیں اُمِّ عمّارہ جَاں نِثاری کو
سَر و گردن پہ اس بی بی نے تیرہ زَخْم کھائے تھے
مگر میدان سے اس کے قَدَم ہٹنے نہ پائے تھے
یہ اُٹھی تھی نَمازِ صُبْح کو تَاروں کے سائے میں
نَمازِ ظُہر تک قائم تھی تلواروں کے سائے میں
یہی مائیں ہیں جن کی گود میں اِسلام پلتا ہے
اسی غیرت سے اِنساں نُور کے سانچے میں ڈھلتاہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: