شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی کے آباء و اجداد کی ہندوستان میں آمد
بقلم: حضرت علامہ مفتی محمد رکن الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کے جد اعلیٰ شہاب الدین علی الملقب بہ فرخ شاہ کابلی کابل کے بڑے امراء میں سے تھے۔ ہندوستان آکر آباد ہوئے۔ خواجہ فرید الدین گنج شکرؒ اور حضرت امام ربانی شیخ احمد سرہندیؒ ان ہی کی اولاد میں ہیں۔
اورنگ زیب عالمگیر کا فرمان
مولانا کی چھٹی پشت میں قاضی تاج الدین اس پایہ کے عالم گذرے ہیں کہ شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر خلد مکاں نے ذریعہ فرمان مصدرہ ۱۴؍محرم ۴۸ ھ جلوس قندھار (دکن) کے عہدہ قضاء پر ممتاز فرمایا۔ قاضی صاحب موصوف نے اسی تعلق سے قندھار کو اپنا وطن بنالیا تھا۔
حضرت قاضی محمد برہان الدین فاروقیؒ
آپ کے بعد آپ کے پوتے مولوی قاضی محمد برہان الدین ذریعہ فرمان نواب میر نظام علیخاں غفران مآب مزینہ ۲۷؍شعبان ۱۱۸۶ھ قندھار کے عہدہ قضاء پر مامور ہوئے۔
حضرت قاضی محمد سراج الدین فاروقیؒ
بعد ازاں مولوی قاضی برہان الدین کے پوتے مولوی قاضی محمد سراج الدین بموجب سند نواب صاحب ممدوح محررہ ۱۵؍محرم ۱۲۰۹ھ اس عہدہ پر سرفراز کئے گئے۔ پچھلے زمانہ میں قاضی زمانہ حال کے ناظم عدالت کا ہم پایہ تھا اور تمام مقدمات وہی فیصل کرتا۔ اس لیے عہدہ قضاء پر ایسے ہی لوگ معمور کئے جاتے تھے جو علم و فضل اور زہد و تقویٰ میں مشہور انام ہوتے تھے۔ اب توقاضی صرف قاری النکاح یا سیاہہ نویس سمجھا جاتا ہے۔
حضرت قاضی ابو محمد شجاع الدین فاروقیؒ
حضرت شیخ الاسلام امام محمدانوار اللہ فاروقیؒکے والد ماجد قاضی ابو محمد شجاع الدینؒ صاحب بڑے پایہ کے عالم گذرے ہیں۔ ۱۲۲۵ھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن قندھار کے مشہور عالم غلام جیلانی صاحب سے پائی۔ اس کے بعد حیدرآباد تشریف لائے قرآن حفظ کیا، تجوید سے فارغ ہوکر مولوی کرامت علی صاحب (شاگرد مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلویؒ) سے دینیات کی تکمیل کی علوم ظاہری کے علاوہ آپ علوم باطن سے بھی فیضیاب تھے۔ ابتداء سلسلہ قادریہ و نقشبندیہ میں اپنے نانا مولانا شاہ محمد رفیع الدین قندھاریؒ (خلیفہ شاہ رحمت اللہ نائب رسول اللہ) جو بارھویں صدی ہجری میں بڑی جلالت و شان کے عالم گذرے ہیں اور اپنی متعدد تصانیف کے باعث گروہ صوفیا میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں بیعت کی اور خلافت سے سرفراز فرمائے گئے اور پھر حضرت حافظ محمد علی صاحب خیرآبادی نزیل حیدرآباد سے طریقہ چشتیہ میں بیعت کی ۔ حضرت حافظ صاحب کی آپ پر خاص نظر تھی۔ اس لیے حلقہ درس میں آپ ہی مثنوی شریف سنایا کرتے تھے۔ حضرت شاہ سعداللہ صاحب خلیفہ مولانا شاہ غلام علی صاحب دہلویؒ آپ کے پیر صحبت تھے۔ غرض جب آپ نے علوم ظاہری و باطنی میں کمال حاصل کرکے شہرت پائی تو نواب سراج الملک بہادر مداء المہام وقت نے آپ کی بڑی قدر و منزلت کی اور ۱۲۶۳ھ میں مضفی دھارور پر تقرر فرمایا۔ آپ نے ۱۴ سال تک دھارور، راجورہ اور بیڑ (ریاست مہاراشٹرا)پر مفوضہ خدمت نہایت قابلیت اور نیک نامی سے انجام دی۔ ۱۲۷۷ھ میں نواب سر سالارجنگ اول نے آپ کو نرمل کو صدر منصف کے عہدہ جلیلہ پر ممتاز فرمایا جو اس زمانہ میں ایک اعلیٰ عہدہ سمجھا جاتا ہے۔ ۱۲۸۱ھ میں جب آپ کا تبادلہ اورنگ آباد پر ہوا تو آپ نے بوجہ کبرسنی و خرابی صحت خدمت سے سبکدوشی چاہی اس طرح آپ ۱۲۸۱ھ میں وظیفہ حسن خدمت حاصل کرکے حیدرآباد تشریف لائے اور ۱۲۸۸ھ میں بعارضہ ضیق النفس رحلت فرمائی۔ آپ مولانا شاہ شجاع الدین صاحب برہان پوری کے مقبرہ میں مدفون ہیں۔ عبداللہ حسین صاحب افسر نے تاریخ وفات کہی ہے
گفت تاریخ رحلتش افسرؔ
رحمت رب بہ روح اطہر باد
۸ ۸ ۲ ۱ ھ
آپ (مولانا قاضی ابو محمد شجاع الدین فاروقیؒ) کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی حضرت سانگڑے سلطان مشکل آسان قندھاریؒ کے سجادہ نشین صاحب کی صاحبزادی۔ دوسری محمد سعداللہ صاحب قاضی کلمنوری کی صاحبزادی جن کے بطن سے دو صاحبزادے تھے ایک مولانا انوار اللہ فاروقی خاں بہادر اور دوسرے قاضی محمد امیر اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔
(اخذ و استفادہ مطلع الانوار ص ۱۰ تا ۱۲؍ علامہ مفتی محمد رکن الدین صاحبؒ ،مطبوعہ۱۴۰۵ھ)
امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمہ اللہ کے اکابرین نے پچھلی صدیوں میں اعلیٰ مذہبی و دینی خدمات کے تسلسل کو اپنے خاندانی روایات کے امتیاز کے ساتھ باقی و قائم رکھا۔ مورخین نے ان تمام شخصیات کی خدمات و خطابات کی تواریخ میں اس طرح درج کیا ہے۔ جس سے ان کے اعلیٰ علمی مراتب کا پتہ چلتا ہے۔
قاضی الملک حضرت الشیخ قاضی محمد عبدالملک فاروقی اولیٰ ؒ’’شمس الاسلام‘‘
حضرت قاضی محمد سلیمان فاروقی رحمۃ اللہ علیہ ’’برہان الاسلام‘‘
حضرت قاضی عبدالملک فاروقی ثانی رحمۃ اللہ علیہ ’’حسام الاسلام‘‘
حضرت قاضی محمد عبدالصمد فاروقی رحمۃ اللہ علیہ ’’مدارالاسلام‘‘
حضرت قاضی محمد مسیح الدین فاروقی اولیٰ رحمۃ اللہ علیہ ’’عماد الاسلام‘‘
برہان الشریعہ حضرت قاضی محمد بدیع الدین فاروقی اولؒ ’’فخر الاسلام‘‘
حضرت قاضی محمد مسیح الدین فاروقی ثانی رحمہ اللہ ’’تاج الشریعہ‘‘
حضرت قاضی محمد بدیع الدین فاروقی ثانی رحمہ اللہ ’’فخر الاسلام‘‘
حضرت قاضی ابو محمد شجاع الدین فاروقی رحمہ اللہ ’’میرِعدل‘‘
حضرت ابوالبرکات محمد انوار اللہ فاروقی رحمہ اللہ ’’شیخ الاسلام‘‘
(از: شجرہ نسبی قدیم مخزونہ جناب محمد صفی الدین فاروقی (پ 1940ء) ابن حضرت قاضی محمد نور الدین فاروقیؒ، ساکن اکبر باغ، حیدرآباد، اے پی)
0 Comments: