جو شخص مالک ِنصاب ہے اگر درمیان سال میں کچھ اور مال اُسی جنس کا حاصل کیا تو اِس نئے مال کا جُدا سال نہیں، بلکہ پہلے مال کا ختمِ سال اِس کے لیے بھی سالِ تمام ہے، اگرچہ سالِ تمام سے ایک ہی منٹ پہلے حاصل کیا ہو، خواہ وہ مال اُس کے پہلے مال سے حاصل ہوا یا میراث وہبہ یا اور کسی جائز ذریعہ سے ملا ہو اور اگر دوسری جنس کا ہے مثلاً پہلے اُس کے پاس اونٹ تھے اور اب بکریاں ملیں تو اس کے لیے جدید سال شمار ہوگا۔
(بہارشریعت ،ج۱،حصہ ۵،مسئلہ نمبر ۴۳،ص۸۸۴)
نوٹ: اس سلسلے میں سونا ،چاندی،کرنسی نوٹ ، سامانِ تجارت ایک ہی جنس شمار ہوں گے ۔
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰،ص۲۱۰)
مثلاً زید کو سالانہ گیارہویں شریف یعنی11ربیع الغوث کے دن 11000 روپے حاصل ہوئے پھر عیدمیلا النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم یعنی 12ربیع النور کو بطور ِمیراث12000 روپے حاصل ہوئے ۔پچیس صفر المظفر(عرسِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ) کے دن25000 روپے بطور تحفہ یا مکان کے کرائے کے 25000ر وپے حاصل ہوئے ۔اس طرح سال کے آخر میں زید کے پاس 48000ہزار روپے جمع ہوگئے اب زید پر شرعا ً واجب ہے کہ ان تمام روپوں کی زکوٰۃ نکالے کیونکہ تمام نوٹ ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں لہذا دوران سال جتنے روپے حاصل ہوں گے ان سب کا وہی سال شمار کیا جائے گا جو پچھلے 11000 کا تھا۔
0 Comments: