چونکہ زکوٰۃ کی فرضیت میں سال کے شروع اور آخرکا اعتبار کیا جاتا ہے اس لئے اگر سال مکمل ہونے پر نصاب ِ زکوٰۃ پورا ہے تو دورانِ سال (نصاب میں ) ہونے والی کمی کا کوئی نقصان نہیں موجودہ مال کی زکوٰۃ دی جائے گی ۔
(الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،باب زکوٰۃ المال ،ج۳،ص۲۷۸،و الفتاوی الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ ،الباب الاول فی نضیرھا....الخ،ج۱،ص۱۷۵)
مثلاًبکر یکم رمضان کو12بجے ساڑھے سات تولے سونے کا مالک بنا ،اِسی لمحے سال شمار ہوناشروع ہوجائے گا ،پھر شوّال میں اس نے ایک تولہ سونا بیچ دیا اور نصاب میں کمی واقع ہوگئی ،جب دوبارہ رمضان المبارک کی آمد قریب ہوئی تو اسے شعبان کے مہینے میں کہیں سے ایک تولہ سونا تحفے میں ملا ، چنانچہ یکم رمضان کو 12بجیوہ پھر سے مالکِ نصاب تھا لہٰذا اب اسے اس سونے کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی کیونکہ سال مکمل ہوگیا ۔
0 Comments: