یہ لوگ عیینہ بن حصن فزاری کی قوم کے لوگ تھے۔ بیس آدمی دربار اقدس میں حاضر ہوئے اور اپنے اسلام کا اعلان کیا اور بتایا کہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ہمارے دیار میں اتنا سخت قحط اور کال پڑ گیا ہے کہ اب فقر و فاقہ کی مصیبت ہمارے لئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ لہٰذا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بارش کے لئے دعا فرمائیے۔
حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن منبر پر دعا فرما دی اور فوراً ہی بارش ہونے لگی اور لگاتار ایک ہفتہ تک موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا پھر دوسرے جمعہ کو جب کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم منبر پر خطبہ پڑھ رہے تھے ایک اعرابی نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ) چوپائے ہلاک ہونے لگے اور بال بچے بھوک سے بلکنے لگے اور تمام راستے منقطع ہو گئے۔ لہٰذا دعا فرما دیجئے کہ یہ بارش پہاڑوں پر برسے اور کھیتوں بستیوں پر نہ برسے۔ چنانچہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے دعا فرما دی تو بادل شہر مدینہ اور اس کے اطراف سے کٹ گیا اور آٹھ دن کے بعد مدینہ میں سورج نظر آیا۔ (1) (مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۵۹)
0 Comments: