اس قبیلے کے چند اشخاص بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور نہایت ہی خوش دلی کے ساتھ مسلمان ہو ئے۔ لیکن پھر احسان جتانے کے طور پر کہنے لگے کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) اتنے سخت قحط کے زمانے میں ہم لوگ بہت ہی دور دراز سے مسافت طے کرکے یہاں آئے ہیں۔ راستے میں ہم لوگوں کو کہیں شکم سیر ہو کر کھانا بھی نصیب نہیں ہوا اور بغیر اس کے کہ آپ کا لشکر ہم پر حملہ آور ہوا ہو ہم لوگوں نے برضاو رغبت اسلام قبول کر لیا ہے۔ ان لوگوں کے اس احسان جتانے پر خداوند قدوس نے یہ آیت نازل فرمائی کہ(1)
یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنْ اَسْلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسْلَامَکُمۡ ۚ بَلِ اللہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمْ اَنْ ہَدٰىکُمْ لِلْاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمْ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾
اے محبوب! یہ تم پر احسان جتاتے ہیں کہ ہم مسلمان ہوگئے ۔آپ فرما دیجئے کہ اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو بلکہ اﷲ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں اسلام کی ہدایت کی اگر تم سچے ہو۔(حجرات)
یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنْ اَسْلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسْلَامَکُمۡ ۚ بَلِ اللہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمْ اَنْ ہَدٰىکُمْ لِلْاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمْ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾
اے محبوب! یہ تم پر احسان جتاتے ہیں کہ ہم مسلمان ہوگئے ۔آپ فرما دیجئے کہ اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو بلکہ اﷲ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں اسلام کی ہدایت کی اگر تم سچے ہو۔(حجرات)
0 Comments: