جماعت کی بہت تاکید ہے اور اس کا ثواب بہت زیادہ ہے یہاں تک کہ بے جماعت کی نماز سے جماعت والی نماز کا ثواب ستائیس گنا ہے ۔
(صحیح مسلم ، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃوبیان التشدیدفی التخلف عنھا،رقم ۶۵۰،ص۳۲۶)
مسئلہ:۔مردوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے بلا عذر ایک بار بھی جماعت چھوڑنے والا گنہگار اور سزا کے لائق ہے اور جماعت چھوڑنے کی عادت ڈالنے والا فاسق ہے جس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی اور بادشاہ اسلام اس کو سخت سزا دے گا اور اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوں گے۔
(الدرالمختاروردالمحتار، کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ، مطلب شروط الامامۃ الکبری، ج۲،ص۳۴۰۔۳۴۱)
مسئلہ:۔جمعہ و عیدین میں جماعت شرط ہے یعنی بغیر جماعت یہ نمازیں ہوں گی ہی نہیں تراویح میں جماعت سنت کفایہ ہے یعنی محلّہ کے کچھ لوگوں نے جماعت سے پڑھی تو سب کے ذمہ سے جماعت چھوڑنے کی برائی جاتی رہی اور اگر سب نے جماعت چھوڑی تو سب نے برا کیا رمضان شریف میں وتر کو جماعت سے پڑھنا یہ مستحب ہے سنتوں اور نفلوں میں جماعت مکروہ ہے۔
(الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۴۱۔۳۴۲)
مسئلہ:۔جن عذروں کی وجہ سے جماعت چھوڑدینے میں گناہ نہیں وہ یہ ہیں۔ (۱)ایسی بیماری کہ مسجد تک جانے میں مشقت اور دشواری ہو(۲)سخت بارش (۳)بہت زیادہ کیچڑ(۴)سخت سردی (۵)سخت اندھیری رات (۶)آندھی (۷)پاخانہ پیشاب کی حاجت(۸)ریاح کا بہت زور ہونا (۹)ظالم کا خوف (۱۰)قافلہ چھوٹ جانے کا خوف(۱۱)اندھا ہونا (۱۲)اپاہج ہونا (۱۳)اتنا بوڑھا ہونا کہ مسجد تک جانے سے مجبور ہو(۱۴)مال و سامان یا کھانا ہلاک ہوجانے کا ڈر (۱۵)مفلس کو قرض خواہ کا ڈر(۱۶) بیمار کی دیکھ بھال کہ اگر یہ چلا جائے گا تو بیمار کو تکلیف ہوگی یا وہ گھبرائے گا یہ سب جماعت چھوڑنے کے عذر ہیں۔
(الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۴۷۔۳۴۹)
مسئلہ:۔عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں دن کی نماز ہو یا رات کی جمعہ کی ہو یا عیدین کی عورت چاہے جو ان ہو یا بڑھیا یوں بھی عورتوں کو ایسے مجمعوں میں جانا بھی ناجائز ہے جہاں عورتوں اورمردوں کا اجتماع ہو۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۶۷)
مسئلہ:۔اکیلا مقتدی چاہے لڑکا ہو امام کے برابر دہنی طرف کھڑا ہو، بائیں طرف یا پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے دو مقتدی ہوں تو پیچھے کھڑے ہوں امام کے برابر کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے دو سے زیادہ کا امام کے بغل میں کھڑا ہونا مکروہ تحریمی ہے۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۶۸۔۳۷۰)
مسئلہ:۔پہلی صف میں اور امام کے قریب کھڑا ہونا افضل ہے۔ لیکن جنازہ میں پچھلی صف میں ہونا افضل ہے۔ (الدرالمختاروردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ مطلب فی الکلام علی الصف الاول، ج۲،ص۳۷۲۔۳۷۴)
مسئلہ:۔امام ہونے کا سب سے زیادہ حقدار وہ شخص ہے جو نماز و طہارت وغیرہ کے احکام سب سے زیادہ جاننے والا ہے، پھر وہ شخص جو قرأت کا علم زیادہ رکھتا ہو۔ اگر کئی شخص ان باتوں میں برابر ہوں تو وہ شخص زیادہ حقدار ہے جو زیادہ متقی ہو۔ اگر اس میں بھی برابر ہوں تو زیادہ عمر والا۔ پھر جس کے اخلاق زیادہ اچھے ہوں۔ پھر زیادہ تہجد گزار۔ غرض کہ چند آدمی برابر درجے کے ہوں تو ان میں جو شرعی حیثیت سے فوقیت رکھتا ہو وہی زیادہ حق دار ہے۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۵۰۔۳۵۲)
مسئلہ:۔فاسق معلن جیسے شرابی، زناکار، جواری، سود خور، داڑھی منڈانے والا یا کٹا کر ایک مشت سے کم رکھنے والا ان لوگوں کو امام بنانا گناہ ہے اور ان لوگوں کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اور نماز کو دہرانا واجب ہے۔
(الدرالمختاروردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ،مطلب فی تکرار الجماعۃ فی المسجد، ج۲،ص۳۵۵۔۳۶۰)
مسئلہ:۔رافضی، خارجی، وہابی اور دوسرے تمام بدمذہبوں کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز و گناہ ہے اگر غلطی سے پڑھ لی تو پھر سے پڑھے اگر دوبارہ نہیں پڑھے گا تو گناہگار ہوگا۔
(ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، مطلب البدعۃ خمسۃ اقسام، ج۲،ص۳۵۷۔۳۵۸)
مسئلہ:۔گنوار، اندھے، حرامی، کوڑھی، فالج کی بیماری والے، برص کی بیماری والا، امرد ان لوگوں کو امام بنانا مکروہ تنزیہی ہے اور کراہت اس وقت ہے جب کہ جماعت میں اور کوئی ان لوگوں سے بہتر ہو اور اگر یہی امامت کے حقدار ہوں تو کراہت نہیں اور اندھے کی امامت میں تو خفیف کراہت ہے۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، ج۲،ص۳۵۵۔۳۶۰)
0 Comments: