غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاعلم وعمل اورتقویٰ وپرہیزگاری
حضرت شیخ امام موقف الدین بن قدامہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ''ہم ۵۶۱ہجری میں بغداد شریف گئے تو ہم نے دیکھا کہ شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی اُن میں سے ہیں کہ جن کو وہاں پر علم، عمل اورحال وفتوی نویسی کی بادشاہت دی گئی ہے، کوئی طالب علم یہاں کے علاوہ کسی اور جگہ کا ارادہ اس لئے نہیں کرتا تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں تمام علوم جمع ہیں اورجو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے علم حاصل کرتے تھے آپ ان تمام طلبہ کے پڑھانے میں صبر فرماتے تھے، آپ کا سینہ فراخ تھا اور آپ سیر چشم تھے، اللہ عزوجل نے آپ میں اوصاف جمیلہ اور احوال عزیزہ جمع فرمادیئے تھے۔ ''
(بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)
تیرہ علوم میں تقریرفرماتے :
امام ربانی شیخ عبدالوہاب شعرانی اورشیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی اور علامہ محمد بن یحیی حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم تحریر فرماتے ہیں کہ '' حضرت سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔''
ایک جگہ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ''حضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے تفسیر، حدیث، فقہ اورعلم الکلام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث، فقہ، کلام ، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد قرأتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)
0 Comments: