تم کنیز بن جانا وہ تمہارا غلام بن جائے گا
مروی ہے کہ حضرت اَسماء بن خارجہ فَزاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جو کہ اہلِ عرب کے دانشمندبُزرگ تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی بیٹی کی رُخصتی کے وقت فرمایا : بیٹی! اگر آج تمہاری والدہ زندہ ہوتیں تو مجھ سے زیادہ وہ اس بات کی حقدار ہوتیں کہ (اس موقع پر) تمہاری تَرْبِیَت کریں ، مگر اب (جبکہ وہ نہیں رہیں تو) کسی اور کے بجائے میرا حق بنتا ہے
کہ تمہیں سمجھاؤں ، لہٰذا جو کچھ میں کہنے جارہا ہوں اُسے اچھی طرح سمجھ لو !جس گھر میں تم نے پروش پائی اب اس سے رُخصت ہو کر تم ایسے بچھونے کی طرف جا رہی ہو جسے تم نہیں پہچانتی اورایسے رفیق کے پاس جا رہی ہو جس سے تم نا مانوس ہو ، لہٰذا تم اس کے لئے زمین بن جانا وہ تمہارے لئے آسمان بن جائے گا ، تم اس کے لئے بستر بن جانا وہ تمہارے لئے ستون بن جائے گا ، تم اس کی باندی (یعنی کنیز) بن جانا وہ تمہارا غلام (یعنی تابعدار) بن جائے گا۔ نہ تو ہر وقت اُس کے قریب رہنا کہ وہ تم سے بیزار ہی ہو جائے اور نہ ہی اتنا دور ہونا کہ وہ تمہیں بھول ہی جائے بلکہ اگر وہ خود تمہارے قریب ہو تو تم بھی اُس کے قریب ہو جانا اور اگر تم سے دور ہو تو تم بھی اس سے دور رہنا۔ اس کے ناک ، کان اور آنکھ کی حفاظت کرنا (اس طرح)کہ وہ تم سے صرف خُوشبو ہی سونگھے ، اچھی بات کے علاوہ کچھ نہ سنے اور خُوبصورتی کے علاوہ کچھ نہ دیکھے۔ (1)
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کتنی خُوبصورت نصیحت ہے کہ اپنے شوہر کے ناک کی حفاظت اس طرح کرنا کہ وہ تجھ سے خُوشبو کے سوا کچھ نہ سونگھے ، ہمیشہ اس کو تجھ سے خُوشبو ہی پہنچے اور اس کے کان کی حفاظت اس طرح کرنا کہ اس کے کان تجھ سے اچھی بات ہی سنیں اور اس کی آنکھ کی حفاظت اس طرح کرنا کہ وہ جب بھی تجھے دیکھے تو تُو اس کو اچھی لگے ۔ مگرافسوس!آج کل عزیز رشتے داروں کے ہاں جاتے ہوئے تو ان تینوں چیزوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے ، خُوب سنگھار کیا جاتا ہے ، خُوش گُفتاری کا خیال اور عطر (Perfume) کا استعمال بھی کیا جاتا ہے مگر گھر میں رہتے ہوئے شوہر کیلئے ان چیزوں کی طرف کوئی خاص توجّہ نہیں دی جاتی ۔ بعض عورتیں شادی کے ابتدائی ایّام میں تو اپنے شوہر کیلئے بن سنور کر رہتی ہیں لیکن جب مانوسیت ہوجاتی ہے اور رشتہ پُرانا ہوجاتا ہے تو یہ بننا سنورنا ختم ہوجاتا ہے۔ یاد رکھئے! کہ رشتہ پرانا ہونے کی وجہ سے کان ، آنکھ اورناک کا معیار نہیں بدلتا ، جس طرح شوہر پہلے خُوشبو سونگھنا پسند کرتا تھا اب بھی خُوشبو ہی پسند کرے گا اور جس طرح اچھا دیکھنا اور اچھی بات سننا پسند کرتا تھا اسی طرح اب بھی اچھا دیکھنا اور اچھی بات ہی سننا پسند کرے گا۔ اسی طرح بیوی کی ترجیحات بھی یہی ہوتی ہیں ، یقیناً وہ بھی یہی چاہے گی کہ اچھا دیکھے ، اچھا سُنے اور اچھا سونگھے ، لہٰذا میاں بیوی کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی ترجیحات کو نظر انداز نہ کریں اور والدین کو بھی چاہئے کہ بچّوں کی تَرْبِیَت میں ان چیزوں کو مدِّ نظر رکھیں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل بد قسمتی سے اِزْدِواجی زندگی کے بارے میں بچّوں کی تَرْبِیَت کرنے میں ایک بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ لوگ بچیوں کی تَرْبِیَت تو کچھ نہ کچھ کر ہی دیتے ہیں مگر بچّوں کی تَرْبِیَت نہیں کرتے بلکہ شاید اس کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے حالانکہ عورتوں کے مقابلے میں مَردوں کو تَرْبِیَت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ مرد گھر کا حاکم و سربراہ ہوتا ہے ، اُسے گھریلو زندگی کو خُوشگوار بنانے کے گُر اچھی طرح معلوم ہونے چاہئیں ، یہی وجہ ہے کہ کروڑوں حنفیوں کے پیشوا سِراجُ الاُمّہ ، کاشِفُ الغُمّہ امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے شاگردوں کو جہاں دیگر معاملات میں مُفید نصیحتیں فرمائیں وہیں روحانی باپ ہونے کی حیثیّت سے اِزْدِواجی زندگی کے بارے میں بھی خاص طور پر نصیحتیں ارشاد فرمائیں ۔ (1)لہٰذا والدین کو چاہئے کہ صرف لڑکیوں ہی کو نہیں لڑکوں کو بھی نصیحتیں کریں اور انہیں اچھی طرح اِزْدِواجی زندگی کے آداب سے آگاہ کریں ۔ (2)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - قوت القلوب ، الفصل الخامس و الاربعون ، ذکر التزویج و ترکه الخ ، ۲ / ۴۲۱
1 - تفصیل مکتبۃُ المدینہ کے رسالے “ امامِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی وصیتیں “ میں مُلاحَظہ کیجئے۔
2 - اس بارے میں مکتبۃُ المدینہ کے رسالے “ شوہر کو کیسا ہونا چاہئے “ سے رہنمائی مفید ہے۔
0 Comments: