دیُّوث کسے کہتے ہیں؟
مفسر شہیر حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے الفاظ “ وہ دَیُّوث(یعنی بے حیا)کہ جواپنے گھر والوں میں بے غیرتی کے کاموں کو برقرار رکھے “ کہ تحت فرماتے ہیں : بعض شارِحین نے فرمایا کہ اس سے مُراد زِنا ا ور اسبابِ زنا ہیں یعنی جو اپنی بیوی بچّوں کے زِنا یا بے حيائی ، بے پردگی ، اجنبی مَردوں سے اِختلاط ، بازاروں میں زینت سے پھرنا ، بے حيائی کے گانے ناچ وغیرہ دیکھ کر باوُجُود قدرت کے نہ روکے وہ بے حیاء دَیُّوث ہے۔ (2)معلوم ہوا کہ باوُجُودِ قدرت اپنی زَوجہ ، ماں ، بہنوں اور جوان بیٹیوں وغيرہ کو گلیوں ، بازاروں ، شاپنگ سینٹروں ، مخلوط تفریح گاہوں میں بے پردہ گھومنے پھرنے ، اجنبی پڑوسیوں ، نامَحْرَم رشتے داروں ، غیرمَحْرَم ملازِموں ، چوکیداروں اور ڈرائیوروں سے بے تکلّفی اور بے پردَگی سے منع نہ کرنے والے سخت اَحْمق ، بے حيا ، دَیُّوث ، جنّت سے محروم اور جہنّم کے حقدار ہيں ۔
0 Comments: