اصلاح کیلئے سختی کرنے کا اسلامی ضابطہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر خُدانخواستہ کبھی شوہر کو بیوی کی طرف سے بدسُلوکی یا نافرمانی کا سامنا کرنا پڑے تو شوہر کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ کس چیز نے اسے نافرمانی کرنے پر مجبور کیا ہے؟اگر بیوی کو اِس نافرمانی پر اُبھارنے میں اُس کا اپنا ہی قُصُور ہو تو اُسے چاہئے کہ بیوی کے ساتھ عدل و انصاف والا معاملہ اختیار کر ےاور اس کی دُرُست شکایت دُور کرے ، اور اگر اِس نافرمانی کی طرف لے جانے میں اُس کا اپنا کوئی قُصُور نہیں بلکہ عورت خود ہی کسی وجہ سے سرکشی و نافرمانی میں مبُتلاہوگئی ہے تو شوہر کو ان حالات میں بیوی کی اصلاح کا وہ طریقہ اختیار کرنا چاہئے جو قرآنِ پاک میں بیان ہوا ہے۔ چنانچہ رَبّ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ-(پ۵ ، النساء : ۳۴)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور اُنہیں مارو۔
0 Comments: