خُوبیوں کو پیشِ نظر رکھئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیشہ قُصُور مرد ہی کا نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھار عورت کے کام یا عادتیں بھی ایسی ہوتی ہیں کہ مرد غُصّہ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے بلکہ ممکن ہے کہ بعض خواتین باقاعدہ اپنے شوہر کو برانگیختہ کرتی اور اپنی چَرب زبانی سے اُسے مزید غُصّہ دلاتی ہوں مگر اِس کے باوُجُود شوہر کو چاہئے کہ وہ عورت کو تَشَدُّد کا نشانہ ہرگز نہ بنائے ، عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے جس کی وجہ سے فطری طور پر عورت کے مِزاج میں ٹیڑھا پن ہے ، اگر کوئی شخص اُس کی فِطرت سے جنگ کرے گااور اُس پر سختی کر کے اُس کو سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اُسے توڑ بیٹھے گا ، لہٰذا عقلمندی اسی میں ہے کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات کو حرزِ جان بنایا جائے اور بیوی کی اچھی عادتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُس کی خامیوں کو نظر انداز کردیا جائے۔ چنانچہ حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے ، وہ تمہارے لئے کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی اگر تم اس سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہو تو اُس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اُس سے فائدہ اٹھا لو اور اگر سیدھا کرنا چاہو گے تو اُسے توڑ دو گے اور اُس کا توڑنا طَلَاق ہے۔ (1) اور ارشاد فرمایا : لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً اِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْهَا اٰخَرَ “ کوئی مسلمان مرد (شوہر) کسی مسلمان عورت (بیوی)سے نفرت نہ کرے اگر اُس کی ایک عادت نا پسندہے تو دوسری پسندہوگی۔ (1)
________________________________
1 - مسلم ، کتاب الرضاع ، باب الوصية بالنساء ، ص ۵۹۵ ، حدیث : ۳۶۴۶
________________________________
1 - مسلم ، کتاب الرضاع ، باب الوصية بالنساء ، ص۵۹۵ ، حدیث : ۳۶۴۸
0 Comments: