رجوع کا حق کب تک حاصل ہے؟
اسی طرح ایک عورت جس نے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس کے شوہر نے کہا ہے کہ وہ اس کو طَلَاق دیتا رہے گا اور رجوع کرتا رہے گا اور ہر مرتبہ جب طَلَاق کی عِدّت گزرنے کے قریب ہوگی تو رجوع کرلے گا اور پھر طَلَاق دیدے گا ، اسی طرح عمر بھر اس کو قید رکھے گا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (1)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪-فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍؕ- (پ۲ ، البقرة : ۲۲۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : طَلَاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا اچھے طریقے سے چھوڑ دینا ہے۔
تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیت کا خلاصہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ مرد کو طَلَاق دینے کا اختیار دو بار تک ہے۔ اگر تیسری طَلَاق دی تو عورت شوہر پر حرام ہو جائے گی اور جب تک پہلے شوہر کی عِدّت گُزار کر کسی دوسرے شوہر سے نکاح اور ہم بستری کر کے عِدّت نہ گُزار لے تب تک پہلے شوہر پر حلال نہ ہوگی۔ لہٰذا ایک طَلَاق یا دو طَلَاق کے بعد رجوع کر کے اچھے طریقے سے اسے رکھ لو یا طَلَاق دے کر اسے چھوڑ دو تاکہ عورت اپنا کوئی دوسرا انتظام کرسکے۔ اچھے طریقےسے روکنے سے مراد رجوع کرکے روک لینا ہے اور اچھے طریقے سے چھوڑدینے سے مراد ہے کہ طَلَاق دے کر عِدّت ختم ہونے دے کہ اس طرح ایک طَلَاق بھی بائنہ ہوجاتی ہے۔ شریعت نے طَلَاق دینے اور نہ دینے کی دونوں صورتوں میں بھلائی اور خیر خواہی کا فرمایا ہے۔ ہمارے زمانے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد دونوں صورتوں میں الٹا چلتی ہے ، طَلَاق دینے میں بھی غلط طریقہ اور بیوی کو رکھنے میں غلط طریقہ۔ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بہرحال اگر طَلَاق دینے کی نوبت آہی جائے تو اس صورت میں بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی سے بچتے ہوئے یَکْمُشْت تین طَلَاقیں دینے کے بجائے شریعت کے بیان کردہ طریقے کے مطابق ہی طَلَاق دینی چاہئے۔ آیئے طَلَاق سے متعلِّق دارُ الْاِفتاء اہلسنّت کی طرف سے بیان کردہ کچھ اہم باتیں اور شَرْعی مسائل مُلاحَظہ کیجئے :
________________________________
1 - تفسیر البحر المحیط ، پ۲ ، البقرة ، تحت الآیة : ۲۲۹ ، ۲ / ۲۰۲ مفهوما
1 - صراط الجنان ، پ۲ ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : ۲۲۹ ، ۱ / ۳۵۰
0 Comments: