تنگ کرنے کیلئے طَلَاق نہ دینا کیسا؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر میاں بیوی کے درمیان علیحدگی انتہائی نا گُزیر ہوجائے اور اس کے بغیر چارہ نہ ہو تو طَلَاق دینے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اگر شوہر کا پختہ اور حتمی ارادہ ہو کہ اب وہ اپنی بیوی کے ساتھ بالکل نِباہ نہیں کرے گااور اُس کے حقوق ادا نہیں کر سکے گا تو ایسی صورت میں اسے شَرْعاً کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ محض عورت کو تنگ کرنے کیلئے طَلَاق میں بلاوجہ تاخیر کرے یا طَلَاقِ رجعی دینے کے بعد عِدّت ختم ہونے کے قریب ظُلماً رجوع کرے کہ یہ زمانہ جاہلیت کی بُرائیوں میں سے ایک بَدترین بُرائی ہے البتہ اگر طَلَاقِ رجعی کے بعد اپنے کئے پر پشیمانی کی وجہ سے رجوع کرتا ہے اور آئندہ اچھے برتاؤ کا ارادہ بھی ہے تو رجوع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ، مگر عورت کو اپنی قید سے آزاد نہ کرنے ، اسے اپنے ساتھ رکھتے ہوئے اس کے ساتھ بدسُلوکی کرنے ، یا اسے میکے بھیج کر نان نفقہ اور اس کے دیگر حُقوق سے دَسْت بردار ہوجانے اور اسے لٹکائے رکھنے کی غرض سے طَلَاق نہ دینا یا طَلَاق دے کر عِدّت ختم ہونے کے قریب قریب محض اس لئے رجوع کر لینا کہ میں رجوع کے بعد دوبارہ اسے طَلَاق دوں گا تاکہ یہ عِدّت کی صُعُوبت میں مبُتلا رہے ، شوہر کا یہ رَوَیّہ ظُلم پر مبنی ہے اور اس سے شریعت مطہرہ نے باز رہنے کا حکم دیا ہے ، جیساکہ فرمانِ خُداوندی عَزَّ وَجَلَّ ہے :
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور جب تم عورتوں کو طَلَاق دو اور وہ اپنی (عِدّت کی اختتامی)مُدّت (کے قریب) تک پہنچ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ ۪-وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْاۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗؕ-وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا٘- (پ۲ ، البقرة : ۲۳۱)
جائیں تو اس وقت انہیں اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انہیں نقصان پہنچانے کیلئے نہ روک رکھو تاکہ تم (ان پر) زِیادَتی کرو اور جو ایسا کرے تو اس نے اپنی جان پر ظُلم کیا اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا مذاق نہ بنالو ۔
تفسیر صراطُ الجنان میں ہے کہ یہ آیت ایک انصاری کے بارے میں نازل ہوئی ، انہوں نے اپنی عورت کو طَلَاق دی تھی اور جب عِدّت ختم ہونے کے قریب ہوتی تھی تو رجوع کر لیا کرتے تھے تاکہ عورت قید میں پڑی رہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس کا خلاصہ ہے کہ جب تم عورتوں کو طَلَاق دو اور وہ اپنی عِدّت کی اختتامی مُدّت کے قریب پہنچ جائیں تو اس وقت انہیں اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے چھوڑ دو۔ تمہیں رجوع کا اختیار تو دیا گیا ہے لیکن اس اختیار کو ظُلم و زِیادَتی کا حیلہ نہ بناؤ کہ انہیں نقصان پہنچانے اور ایذاء دینے کی نیّت سے رجوع کرتے رہو۔ یہ فعل سراسر اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو ٹھٹھا مذاق بنانے کے مُتَرادِف ہے کہ جیسے مذاق میں کسی چیز کی پروا نہیں کی جاتی اسی طرح تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی پروا نہیں کرتے اور یہ بھی یاد رکھو کہ جو اس طرح کرتا ہے وہ اپنی جان پر ہی ظُلم کرتا ہے کہ حکمِ الٰہی کی مخالفت کرکے گنہگار ہوتا ہے۔ (1)
________________________________
1 - تفسیرصراط الجنان ، پ۲ ، البقرة ، تحت الآیۃ : ۲۳۱ ، ۱ / ۳۵۴
0 Comments: