زکوٰۃ کس پرفرض ہے؟
زکوٰۃ دیناہر اُس عاقل، بالغ اور آزاد مسلمان پر فرض ہے جس میں یہ شرائط پائی جائیں:
(1) نصاب کا مالک ہو ۔
(2) یہ نصاب نامی ہو ۔
(3) نصاب اس کے قبضے میں ہو ۔
(4) نصاب اس کی حاجتِ اصلیہ(یعنی ضروریاتِ زندگی)سے زائد ہو۔
(5) نصاب دَین سے فارغ ہو(یعنی اس پر ایسا قرض نہ ہو جس کا مطالبہ بندوں کی جانب سے ہو ،کہ اگر وہ قرض ادا کرے تو اس کا نصاب باقی نہ رہے ۔)
(6) اس نصاب پر ایک سال گزر جائے ۔
(ملخصاً،بہارشریعت،ج۱ حصہ۵،ص ۸۷۵تا۸۸۴ )
شرائط کی تفصیل
نصاب کا مالک
مالک ِ نصاب ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سونا ،یا ساڑھے باون تولے چاندی ،یا اتنی مالیت کی رقم ، یا اتنی مالیت کا مال ِ تجارت یا اتنی مالیت کا حاجاتِ اصلیہ (یعنی ضروریاتِ زندگی) سے زائد سامان ہو ۔ (ماخوذ از بہارِ شریعت،ج۱،حصّہ۵،ص۹۰۲تا۹۰۵ ،۹۲۸)
مالکِ نصاب ہونے سے پہلے زکوٰۃ دے دی تو؟
اگر پہلے زکوٰۃ دے دی پھر مالک نصاب ہوا توایسی صورت میں دیا گیا
مال زکوٰۃ میں شمار نہیں ہوگا بلکہ اس کی زکوٰۃ الگ سے دینا ہوگی ۔
(الفتاوی الھندیہ، کتاب الزکوٰۃ،الباب الاول ج۱،ص۱۷۶ )
مالِ حرام پر زکوٰۃ
جس کا کل مال حرام ہو ، اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس مال کا مالک ہی نہیں ہے ، درمختار میں ہے :''اگر کل مال حرام ہو تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے ۔'' (الدرالمختار،کتاب الزکوٰۃ،ج۳،ص۲۵۹)اعلیٰ حضرت ،امام اہلسنّت،مولیناالشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : ''چالیسواں حصہ دینے سے وہ مال کیا پاک ہو سکتا ہے جس کے باقی انتالیس حصے بھی ناپاک ہیں۔''
(فتاوی رضویہ ،ج۱۹ ،ص۶۵۶)
ایسے شخص پر لازم ہے کہ توبہ کرے اورمالِ حرام سے نجات حاصل کرے ۔
0 Comments: